پیرزادہ قاسم میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں، ملا نہیں ہوں۔۔۔ڈاکٹر پیرزادہ قاسم

فرحت کیانی

لائبریرین
میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں، ملا نہیں ہوں
سوال یہ ہے کہ میں کہیں ہوں بھی، یا نہیں ہوں

یہ میرے ہونے اور نہ ہونے سے منکشف ہے
کہ رزمِ ہستی میں کیا ہوں میں اور کیا نہیں ہوں

میں شب نژادوں میں صبحِ فردا کی آرزو ہوں
میں اپنے امکاں میں روشنی ہوں، صبا نہیں ہوں

گلاب کی طرح عشق میرا مہک رہا ہے
مگر ابھی اس کی کشتِ دل میں کھلا نہیں ہوں

نجانے کتنے خداؤں کے درمیاں ہوں، لیکن
ابھی میں اپنے ہی حال میں ہوں، خدا نہیں ہوں

کبھی تو اقبال مند ہوگی مری محبت
نہیں ہے امکاں کوئی مگر، مانتا نہیں ہوں

ہواؤں کی دسترس میں کب ہوں جو بُجھ رہوں گا
میں استعارہ ہوں روشنی کا، دیا نہیں ہوں

۔۔۔ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ بہت خوب، اس غزل کے تمام اشعار ہی لا جواب ہیں، سبحان اللہ۔

بہت شکریہ آپ کا فرحت شیئر کرنے کیلیئے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے - بہت شکریہ فرحت - پیرزادہ صاحب کا مزید کلام بھی عنائت کیجیے گا - بہت اچھا لکھتے ہیں -
 

محمداحمد

لائبریرین
میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں، ملا نہیں ہوں
سوال یہ ہے کہ میں کہیں ہوں بھی، یا نہیں ہوں

نجانے کتنے خداؤں کے درمیاں ہوں، لیکن
ابھی میں اپنے ہی حال میں ہوں، خدا نہیں ہوں

کبھی تو اقبال مند ہوگی مری محبت
نہیں ہے امکاں کوئی مگر، مانتا نہیں ہوں

ہواؤں کی دسترس میں کب ہوں جو بُجھ رہوں گا
میں استعارہ ہوں روشنی کا، دیا نہیں ہوں

واہ واہ واہ ۔۔۔۔!

کیا اچھی غزل ہے۔
 
Top