میں ھوں خود سر تو طلبگار انا تم بھی ھو -شفیق احمد

میں ھوں خود سر تو طلبگار انا تم بھی ھو

میں ھوں مشکل میں سر دار انا تم بھی ھو

میری کوشش ھے کہ میں کچھ بھی نہ اظہار کروں

مجھ کو معلوم گرفتار انا تم بھی ھو

مجھ کو یہ خبط تیرا درد چھپائے رکھوں

مجھ کو یہ علم کہ بیمار انا تم بھی ھو

مجھ کو بھی کرب مسلسل کے سوا کچھ نہ ملا

اور آزردہ خطاوار انا تم بھی ھو

اب گریزاں ھے ھر اک سوچ سے یہ ذھن مرا

اجنبی خوف سے بیزار انا تم بھی ھو

اب ھے پندار جنوں میرا مائل بہ زوال

دل ھی دل میں کہیں انکار انا تم بھی ھو
شفیق احمد
 
غزل-میں ہوں خود سر تو طلبگار انا تم بھی ہو (شفیق احمد

میں ہوں خود سر تو طلبگار انا تم بھی ہو
میں بھی ہوں مشکل میں سر دار انا تم بھی ہو

میری کوشش ہے کہ میں کچھ بھی نہ اظہار کروں
مجھ کو معلوم گرفتار انا تم بھی ہو

مجھ کو یہ خبط ترا درد چھپائے رکھوں
مجھ کو یہ علم کہ بیمار انا تم بھی ہو

مجھ کو بھی کرب مسلسل کے سوا کچھ نہ ملا
اور آزردہ خطا وار انا تم بھی ھو

اب گریزاں ہے ہر اک سوچ سے یہ ذہن مرا
اجنبی خوف سے بیزار انا تم بھی ہو

اب ہے پندار جنوں میرا مائل بہ زوال
دل ہی دل میں کہیں انکار انا تم بھی ہو


شفیق احمد
 
معذرت وارث بھائی وہ کیا ہے کہ بس اک عالمِ بے خبری طاری رہتا ہے اور اسی بے خبری میں کہ ارد گرد کاہوش بھی اکثر نہیں رہتا ہے ۔ بسا اوقات ایسی ہی کئ غلطیاں کر گزرتا ہوں ۔ امید کرتا ہوں کہ آپ کے لطف و کرم کے قابل تو نہیں پر سائل ضرور رہوں گا۔
 

جیا راؤ

محفلین
میں ہوں خود سر تو طلبگار انا تم بھی ہو
میں ہوں مشکل میں سر دار انا تم بھی ہو



بہت خوب۔۔۔۔ !!
 
Top