ارشد چوہدری
محفلین
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
میں ہوں بندہ ترا تُو ہے میرا خدا
تُو مرا اس جہاں میں فقط آسرا
-------------
مجھ کو جو بھی ملا تیرے در سے ملا
کون دینے پہ قادر ہے تیرے سوا
---------
جب مصیبت پڑی مجھ پہ کوئی کبھی
دل میں تجھ کو ہی میں نے پکارا سدا
-----------
دل کی دھڑکن ترا نام لینے لگی
بے سکونی گئی چین دل کو ملا
-------------
اپنے اعمال پر جب نگاہیں گئیں
خوفِ محشر مرے دل پہ چھانے لگا
------------
ہو کے مایوس سارے زمانے سے میں
در پہ آیا ہوں تیرے اے میرے خدا
------------
کوئی سنتا نہیں ہے دہائی مری
دل میں دب کے رہی ہے مری ہر صدا
------
مجھ کو اپنا کسی نے بھی سمجھا نہیں
یونہی چلتا رہا ہے سدا سلسلہ
-----------
دل منوّر ہے میرا تری یاد سے
میں نے شام و سحر نام تیرا لیا
---------
در سے خالی ترے اب نہ جاؤں گا میں
اب ترے سامنے ہے مرا ماجرا
-----------
ظلم کرنا زمانے کی عادت رہی
مجھ کو دنیا سے کوئی نہیں ہے گلہ
-------
پاس آؤں گا تیرے بُلائے گا جب
جان تیری امانت ہے میرے خدا
----------
پاس دولت ہے لیکن میں بے چین ہوں
دور تجھ سے ہوا چین کھویا مرا
------------
سر جھکایا ہے ارشد نے در پر ترے
مانتا ہے تجھی کو وہ اپنا خدا
-----------
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
میں ہوں بندہ ترا تُو ہے میرا خدا
تُو مرا اس جہاں میں فقط آسرا
-------------
مجھ کو جو بھی ملا تیرے در سے ملا
کون دینے پہ قادر ہے تیرے سوا
---------
جب مصیبت پڑی مجھ پہ کوئی کبھی
دل میں تجھ کو ہی میں نے پکارا سدا
-----------
دل کی دھڑکن ترا نام لینے لگی
بے سکونی گئی چین دل کو ملا
-------------
اپنے اعمال پر جب نگاہیں گئیں
خوفِ محشر مرے دل پہ چھانے لگا
------------
ہو کے مایوس سارے زمانے سے میں
در پہ آیا ہوں تیرے اے میرے خدا
------------
کوئی سنتا نہیں ہے دہائی مری
دل میں دب کے رہی ہے مری ہر صدا
------
مجھ کو اپنا کسی نے بھی سمجھا نہیں
یونہی چلتا رہا ہے سدا سلسلہ
-----------
دل منوّر ہے میرا تری یاد سے
میں نے شام و سحر نام تیرا لیا
---------
در سے خالی ترے اب نہ جاؤں گا میں
اب ترے سامنے ہے مرا ماجرا
-----------
ظلم کرنا زمانے کی عادت رہی
مجھ کو دنیا سے کوئی نہیں ہے گلہ
-------
پاس آؤں گا تیرے بُلائے گا جب
جان تیری امانت ہے میرے خدا
----------
پاس دولت ہے لیکن میں بے چین ہوں
دور تجھ سے ہوا چین کھویا مرا
------------
سر جھکایا ہے ارشد نے در پر ترے
مانتا ہے تجھی کو وہ اپنا خدا
-----------