محمد مجیب صفدر
محفلین
آپ دوستوں کی آراء کا منتظر ۔
میری روح میں تو بسا رہے ،کروں اس قدر تجھے پیار میں
جو مروں تو تیرے ہی نام پہ ، جو جیو تو تیرے خمار میں
میرے ضبط کی ہے یہ انتہا ، نہ شبِ فراق میں آہ کی
جو بھی پل بیتائے ہیں یاد میں ، وہ نہیں ہیں تیرے شمار میں
کبھی اس طرف کبھی اُس طرف ، تیرے روز و شب کی چہل پہل
میں جو مانگ لوں کبھی ایک پل ، تو نہیں وقت دائرہ کا ر میں
یہ دور دوراں خیزاں کا ہے ،تبھی شب ِ فراق ہے طویل تر
میں ہوں منتظر اب بہار کا ، وہ ملے گی مجھ سے بہار میں
سنو! عشق ایسی بلا ہے جو ، جگر سے خوں کو نچور لے
وہ ہوا ہے دنیا سے بے خبر ، جیسے لے مجیب یہ حصار میں
میری روح میں تو بسا رہے ،کروں اس قدر تجھے پیار میں
جو مروں تو تیرے ہی نام پہ ، جو جیو تو تیرے خمار میں
میرے ضبط کی ہے یہ انتہا ، نہ شبِ فراق میں آہ کی
جو بھی پل بیتائے ہیں یاد میں ، وہ نہیں ہیں تیرے شمار میں
کبھی اس طرف کبھی اُس طرف ، تیرے روز و شب کی چہل پہل
میں جو مانگ لوں کبھی ایک پل ، تو نہیں وقت دائرہ کا ر میں
یہ دور دوراں خیزاں کا ہے ،تبھی شب ِ فراق ہے طویل تر
میں ہوں منتظر اب بہار کا ، وہ ملے گی مجھ سے بہار میں
سنو! عشق ایسی بلا ہے جو ، جگر سے خوں کو نچور لے
وہ ہوا ہے دنیا سے بے خبر ، جیسے لے مجیب یہ حصار میں