توقیر عالم
محفلین
کہیں خود میں پڑا سہما ہوا میں
کسی کے دل سے اب اترا ہوا میں
مرے غم پر زمانہ رو رہا تھا
مگر چپ چاپ تھا بیٹھا ہوا میں
چلی جب موسمِ ہجراں کی آندھی
بکھرتا ہی گیا ٹوٹا ہوا میں
غموں کی تیز ہوتی بارشوں میں
بتا جاوں کہاں بھیگا ہوا میں
دلاسے دے رہا تھا رات خود کو
مرے ہی سامنے بیٹھا ہوا میں
جلا دوں گا یہ بستی اک نظر سے
کسی دن وجد میں آیا ہوا میں
کسی کے دل سے اب اترا ہوا میں
مرے غم پر زمانہ رو رہا تھا
مگر چپ چاپ تھا بیٹھا ہوا میں
چلی جب موسمِ ہجراں کی آندھی
بکھرتا ہی گیا ٹوٹا ہوا میں
غموں کی تیز ہوتی بارشوں میں
بتا جاوں کہاں بھیگا ہوا میں
دلاسے دے رہا تھا رات خود کو
مرے ہی سامنے بیٹھا ہوا میں
جلا دوں گا یہ بستی اک نظر سے
کسی دن وجد میں آیا ہوا میں