میں

توقیر عالم

محفلین
کہیں خود میں پڑا سہما ہوا میں
کسی کے دل سے اب اترا ہوا میں
مرے غم پر زمانہ رو رہا تھا
مگر چپ چاپ تھا بیٹھا ہوا میں
چلی جب موسمِ ہجراں کی آندھی
بکھرتا ہی گیا ٹوٹا ہوا میں
غموں کی تیز ہوتی بارشوں میں
بتا جاوں کہاں بھیگا ہوا میں
دلاسے دے رہا تھا رات خود کو
مرے ہی سامنے بیٹھا ہوا میں
جلا دوں گا یہ بستی اک نظر سے
کسی دن وجد میں آیا ہوا میں
 

محمد فہد

محفلین
ایک امام صاحب کے پاس بندہ آیا اور کہا کہ میرا ایک سوال ہے ابلیس کو جنت سے کس چیز نے نکلوایا تھا؟

امام صاحب نے کہا کہ بیٹھ جاؤ تمہیں دیتے ہیں تمہارے سوال کا جواب تھوڑی دیر گزرنے کے بعد امام صاحب نے کہا کہ وہ کہاں ہے جس نے ابھی سوال کیا تھا

تو ان صاحب نے ہاتھ آٹھا کر کہا کہ

میں


تو امام صاحب نے کہا کہ اسی میں نے نکلوایا تھا ابلیس کو جنت سے :)
 

محمد فہد

محفلین
شکریہ پسندیدگی کا میں کی طرف تو دھیان ہی نہیں گیا آئند احتیاط کی۔جائے گی

توقیر عالم بھائی، میرا قصد کہیں بھی آپ کی لکھی غزل پر ےتنقید کرنا نہیں تھا اور
نا میں نے آپ کو طنزیہ کہا میں نے عنوان میں کا لکھا دیکھا اور کلک کرتے ہی آپ کی خلوص اور محبت سے لکھی گئی غزل پڑھنے کو ملی
اللہ تعالی آپ کو دین و دنیا کی کامیابی و کامرانی سے نوازے آمین ۔۔
 

توقیر عالم

محفلین
توقیر عالم بھائی، میرا قصد کہیں بھی آپ کی لکھی غزل پر ےتنقید کرنا نہیں تھا اور
نا میں نے آپ کو طنزیہ کہا میں نے عنوان میں کا لکھا دیکھا اور کلک کرتے ہی آپ کی خلوص اور محبت سے لکھی گئی غزل پڑھنے کو ملی
اللہ تعالی آپ کو دین و دنیا کی کامیابی و کامرانی سے نوازے آمین ۔۔

میں تو مزاق کر رہا تھا بھائی
سلامت رہیں شاد آباد رہیں
 
Top