فرحان محمد خان
محفلین
مے کدہ بن گئیں مست آنکھیں ، زلف کالی گھٹا ہو گئی ہے
کیا ہو مے کا نشہ زندگی میں ، زندگی خود نشہ ہو گئی ہے
بے اجازت لبوں کو تمھارے چوم کر خود پریشاں ہوں میں
ہوش میں اتنی جُراَت نہ ہوتی ، بے خودی میں خطا ہو گئی ہے
پہلے تو دیکھنا ، مسکرانا ، پھر نظر پھیرنا روٹھ جانا
ہو گیا خون کتنوں کا ناحق ، آپ کی تو ادا ہو گئی ہے
ایسی چلتی ہے گلیوں میں، تیری جھوم کر جیسے چلتے ہیں مے کش
جب سے زلفوں کو تیری چھوا ہے ، کتنی بے خود صبا ہو گئی ہے
بے دوا مجھ کو اچھا کیا ہے ، چارہ سازی کے انداز دیکھو
مسکرا کر نظر یوں اٹھائی ، دردِ دل کی دوا ہو گئی ہے
یوں رچا کیف نس نس میں میری ، مٹ گئی فکرِ دنیا و عقبی
جب سے رکھا قدم میکدے میں زندگی کیا سے کیا ہو گئی ہے
عشق نے کیا تماشا دکھایا ، کیسی کروٹ نصیبوں نے بدلی
اے فنا ! ہم کو دیوانہ کر کے ، وہ نظر پارسا ہو گئی ہے
کیا ہو مے کا نشہ زندگی میں ، زندگی خود نشہ ہو گئی ہے
بے اجازت لبوں کو تمھارے چوم کر خود پریشاں ہوں میں
ہوش میں اتنی جُراَت نہ ہوتی ، بے خودی میں خطا ہو گئی ہے
پہلے تو دیکھنا ، مسکرانا ، پھر نظر پھیرنا روٹھ جانا
ہو گیا خون کتنوں کا ناحق ، آپ کی تو ادا ہو گئی ہے
ایسی چلتی ہے گلیوں میں، تیری جھوم کر جیسے چلتے ہیں مے کش
جب سے زلفوں کو تیری چھوا ہے ، کتنی بے خود صبا ہو گئی ہے
بے دوا مجھ کو اچھا کیا ہے ، چارہ سازی کے انداز دیکھو
مسکرا کر نظر یوں اٹھائی ، دردِ دل کی دوا ہو گئی ہے
یوں رچا کیف نس نس میں میری ، مٹ گئی فکرِ دنیا و عقبی
جب سے رکھا قدم میکدے میں زندگی کیا سے کیا ہو گئی ہے
عشق نے کیا تماشا دکھایا ، کیسی کروٹ نصیبوں نے بدلی
اے فنا ! ہم کو دیوانہ کر کے ، وہ نظر پارسا ہو گئی ہے
فناؔ بلند شہری
آخری تدوین: