نئی تہذیب کے رسیا ہوئے اقدار سے ----------برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
----------
الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
----------
نئی تہذیب کے رسیا ہوئے اقدار سے خالی
ہوس چھائی ہے دولت کی ہوئے کردار سے خالی
-------------------
دکھاوا پیار کا کر کے دلوں سے کھیلتے ہیں اب
محبّت بھی نہیں اب تو رہی بیوپار سے خالی
----------------
بنی دولت خدا ان کا یہ دولت کے پجاری ہیں
نہیں زندہ یہ لاشیں ہیں سبھی پندار سے خالی
--------------یا
ہوئے مردہ ہیں دل ان کے سبھی پندار سے خالی
-----------------------
بھٹک جاتے ہیں رستے سے جنہیں رہبر نہیں ملتا
ہوئی امّت ہماری آج کی سالار سے خالی
------------------
نہیں طاقت ہے لڑنے کی نہ جذبہ ہی رہا باقی
نہیں ہوتی یہ دنیا فتح تو ہتھیار سے خالی
--------------
زباں تیری میں تلخی ہو ، سُنے گا کون باتوں کو
اثر کرتی نہیں باتیں ہوں جو کردار سے خالی
------------------
ہو کشتی بھی تمہارے پاس ندیا پار جانے کو
کنارے لگ نہیں سکتے کبھی پتوار سے خالی
---------------
محبّت کم نہیں ہوتی کسی کے دور جانے سے
ہوا ہے دل نہ ارشد کا تمہارے پیار سے خالی
ہوس چھائی ہے دولت کی ہوئے کردار سے خالی
-------------------
دکھاوا پیار کا کر کے دلوں سے کھیلتے ہیں اب
محبّت بھی نہیں اب تو رہی بیوپار سے خالی
----------------
بنی دولت خدا ان کا یہ دولت کے پجاری ہیں
نہیں زندہ یہ لاشیں ہیں سبھی پندار سے خالی
--------------یا
ہوئے مردہ ہیں دل ان کے سبھی پندار سے خالی
-----------------------
بھٹک جاتے ہیں رستے سے جنہیں رہبر نہیں ملتا
ہوئی امّت ہماری آج کی سالار سے خالی
------------------
نہیں طاقت ہے لڑنے کی نہ جذبہ ہی رہا باقی
نہیں ہوتی یہ دنیا فتح تو ہتھیار سے خالی
--------------
زباں تیری میں تلخی ہو ، سُنے گا کون باتوں کو
اثر کرتی نہیں باتیں ہوں جو کردار سے خالی
------------------
ہو کشتی بھی تمہارے پاس ندیا پار جانے کو
کنارے لگ نہیں سکتے کبھی پتوار سے خالی
---------------
محبّت کم نہیں ہوتی کسی کے دور جانے سے
ہوا ہے دل نہ ارشد کا تمہارے پیار سے خالی
 
Top