فاخر
محفلین
نئی دہلی کی فیکٹری میں آتش زدگی، 43 افراد ہلاک،سوگ کی لہر
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے اناج منڈی میں واقع ایک فیکٹری میں اتوار کی صبح آگ لگنے سے کم از کم 43 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔حکام کے مطابق آتش زدگی کا واقعہ صبح پانچ بجے پیش آیا۔ مرنے والوں میں زیادہ تر فیکٹری ملازمین اور مزدور شامل ہیں جو آتش زدگی کے وقت فیکٹری میں سو رہے تھے۔امدادی اہلکاروں نے متاثرہ عمارت سے 50 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔
فائر بریگیڈ کی 15 گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا جس کے بعد جائے واقعہ پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
فائر بریگیڈ عملے کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی اطلاع صبح 5 بج کر 22 منٹ پر موصول ہوئی تھی جس کے فوری بعد 15 گاڑیوں کو حادثے کی جگہ روانہ کردیا گیا۔بھارت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے مطابق ڈپٹی فائر چیف افسر سنیل چوہدری نے بتایا ہے کہ آگ 600 مربع فٹ پلاٹ پر واقع عمارت میں لگی جہاں واقع فیکٹری میں ہر وقت مزدور موجود رہتے ہیں۔
فیکٹری میں اسکول بیگز، بوتلیں اور پلاسٹک کا سامان بنایا جاتا تھا۔ واقعے کے وقت بیشتر مزدور سو رہے تھے۔ متاثرہ مزروں میں سے زیادہ تر کا تعلق ریاست بہار سے بتایا جاتا ہے۔ میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد جائے حادثہ پر لوگوں کی بھیڑ اکھٹی ہوگئی جن میں مرنے والوں کے اہلِ خانہ بھی شامل تھے۔زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق ایک اسپتال میں 34 جب کہ ایک اور اسپتال میں 15 زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
Narendra Modi
✔@narendramodi
https://twitter.com/narendramodi/status/1203535158101467136
The fire in Delhi’s Anaj Mandi on Rani Jhansi Road is extremely horrific. My thoughts are with those who lost their loved ones. Wishing the injured a quick recovery. Authorities are providing all possible assistance at the site of the tragedy.
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں واقعے پر لواحقین سے افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔نئی دہلی کے ایک وزیر عمران حسین کا کہنا ہے کہ واقعے کے مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور اگر کوتائی ثابت ہوئی تو ذمے دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ادھر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ جس فیکٹری میں آگ لگنے واقعہ پیش آیا وہ پانچ منزل عمارت پر مشتمل اور گنجان آباد علاقے میں واقع ہے جہاں کی گلیاں بہت تنگ ہیں۔ اس پورے علاقے میں مختلف چیزیں بنانے کی متعدد فیکڑیاں خاصی بڑی تعداد میں موجود ہیں یہاں تک کے عمارتوں کی دیواریں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔فائربریگیڈ کے عملے نے اے ایف پی کو بتایا کہ اندھیرا ہونے کے سبب امدادی کاموں میں رکاوٹیں پیش آئیں جب کہ علاقہ صدر بازار جیسے تجارتی مرکز کے قریب واقع ہے اور یہاں پرانی اور بوسیدہ عمارتیں قائم ہیں۔واضح ہو کہ تمام مہلوکین غریب اور عام مسلمان مزدور تھے۔ علاوہ ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق وزیراعظم کے راحت فنڈسے دو لاکھ جب کہ ریاستی وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے مہلوکین کے ورثاء کو دس دس لاکھ روپے بطور امداد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے اناج منڈی میں واقع ایک فیکٹری میں اتوار کی صبح آگ لگنے سے کم از کم 43 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔حکام کے مطابق آتش زدگی کا واقعہ صبح پانچ بجے پیش آیا۔ مرنے والوں میں زیادہ تر فیکٹری ملازمین اور مزدور شامل ہیں جو آتش زدگی کے وقت فیکٹری میں سو رہے تھے۔امدادی اہلکاروں نے متاثرہ عمارت سے 50 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔
فائر بریگیڈ کی 15 گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا جس کے بعد جائے واقعہ پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
فائر بریگیڈ عملے کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی اطلاع صبح 5 بج کر 22 منٹ پر موصول ہوئی تھی جس کے فوری بعد 15 گاڑیوں کو حادثے کی جگہ روانہ کردیا گیا۔بھارت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے مطابق ڈپٹی فائر چیف افسر سنیل چوہدری نے بتایا ہے کہ آگ 600 مربع فٹ پلاٹ پر واقع عمارت میں لگی جہاں واقع فیکٹری میں ہر وقت مزدور موجود رہتے ہیں۔
فیکٹری میں اسکول بیگز، بوتلیں اور پلاسٹک کا سامان بنایا جاتا تھا۔ واقعے کے وقت بیشتر مزدور سو رہے تھے۔ متاثرہ مزروں میں سے زیادہ تر کا تعلق ریاست بہار سے بتایا جاتا ہے۔ میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد جائے حادثہ پر لوگوں کی بھیڑ اکھٹی ہوگئی جن میں مرنے والوں کے اہلِ خانہ بھی شامل تھے۔زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق ایک اسپتال میں 34 جب کہ ایک اور اسپتال میں 15 زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
Narendra Modi
✔@narendramodi
https://twitter.com/narendramodi/status/1203535158101467136
The fire in Delhi’s Anaj Mandi on Rani Jhansi Road is extremely horrific. My thoughts are with those who lost their loved ones. Wishing the injured a quick recovery. Authorities are providing all possible assistance at the site of the tragedy.
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں واقعے پر لواحقین سے افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔نئی دہلی کے ایک وزیر عمران حسین کا کہنا ہے کہ واقعے کے مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور اگر کوتائی ثابت ہوئی تو ذمے دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ادھر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ جس فیکٹری میں آگ لگنے واقعہ پیش آیا وہ پانچ منزل عمارت پر مشتمل اور گنجان آباد علاقے میں واقع ہے جہاں کی گلیاں بہت تنگ ہیں۔ اس پورے علاقے میں مختلف چیزیں بنانے کی متعدد فیکڑیاں خاصی بڑی تعداد میں موجود ہیں یہاں تک کے عمارتوں کی دیواریں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔فائربریگیڈ کے عملے نے اے ایف پی کو بتایا کہ اندھیرا ہونے کے سبب امدادی کاموں میں رکاوٹیں پیش آئیں جب کہ علاقہ صدر بازار جیسے تجارتی مرکز کے قریب واقع ہے اور یہاں پرانی اور بوسیدہ عمارتیں قائم ہیں۔واضح ہو کہ تمام مہلوکین غریب اور عام مسلمان مزدور تھے۔ علاوہ ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق وزیراعظم کے راحت فنڈسے دو لاکھ جب کہ ریاستی وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے مہلوکین کے ورثاء کو دس دس لاکھ روپے بطور امداد کی یقین دہانی کرائی ہے۔