محمد خرم یاسین
محفلین
جب صبح کی پہلی کرن سمند ر کا بوسہ لیتی ہے
اور صحرا کے ذروں کی آنکھیں روشنی سے بھر جاتی ہیں
جب تارے رینگتے ہوئے آسمان کی سیڑھی چڑھنے لگتے ہیں
اور جب ہواپھول کا بوسہ لے کر صبا بنتی ہے
اور جب ندی کا پانی پتھروں سے گدی گدی کرتاان کی کاٹ سے اٹھکھیلیاں کرتا ،بل کھاتا ہے
اور جب ننھے بچے
لڑکھڑاتے قدموں سےبکریوں اور مرغیوں کے پیچھے دوڑتے ہیں
تو زندگی مسکرا تی ہے
مگر ہماری زندگیوں کا رونا دھونا
سارے منظر تاریک کرتا ہے
کہ شہروں کی مشینی زندگی میں
وقت نامی ایک شے کی بہت کمی ہے
اور وسائل کے حصو ل نے ہر جانب گھٹن کو بڑھا دیا ہے
سانسیں تازہ ہوا کوترستی ہیں
جب کہ ارد گرد پھیلی ساری سڑاند نے
خوشبوکا تصور پر فیوم تک محدود کر دیا ہے
کیا ہم نئی زندگی جینا سیکھ رہے ہیں ؟
٭٭٭
خرم
اور صحرا کے ذروں کی آنکھیں روشنی سے بھر جاتی ہیں
جب تارے رینگتے ہوئے آسمان کی سیڑھی چڑھنے لگتے ہیں
اور جب ہواپھول کا بوسہ لے کر صبا بنتی ہے
اور جب ندی کا پانی پتھروں سے گدی گدی کرتاان کی کاٹ سے اٹھکھیلیاں کرتا ،بل کھاتا ہے
اور جب ننھے بچے
لڑکھڑاتے قدموں سےبکریوں اور مرغیوں کے پیچھے دوڑتے ہیں
تو زندگی مسکرا تی ہے
مگر ہماری زندگیوں کا رونا دھونا
سارے منظر تاریک کرتا ہے
کہ شہروں کی مشینی زندگی میں
وقت نامی ایک شے کی بہت کمی ہے
اور وسائل کے حصو ل نے ہر جانب گھٹن کو بڑھا دیا ہے
سانسیں تازہ ہوا کوترستی ہیں
جب کہ ارد گرد پھیلی ساری سڑاند نے
خوشبوکا تصور پر فیوم تک محدود کر دیا ہے
کیا ہم نئی زندگی جینا سیکھ رہے ہیں ؟
٭٭٭
خرم