محمد شکیل خورشید
محفلین
لوٹ کر شام گھر بھی جانا ہے
درد یہ بھی ابھی اٹھانا ہے
اے مرے درد کچھ رعایت کر
تجھ سے رشتہ بڑا پرانا ہے
تیرے بِن زندگی بِتائیں گے
یہ تماشہ بھی کر دکھانا ہے
میرے کمرے میں اب بھی رہتے ہو
جانے والے کو یہ بتانا ہے
کیا ستم ہے یہ رسمِ دنیا بھی
درد ہے پھر بھی مسکرانا ہے
میں بھی زندہ ہوں سانس لیتا ہوں
یہ بھرم عمر بھر نبھانا ہے
دل کی حالت شکیل جان نہ لے
یہ زمانہ بڑا سیانا ہے
محترم الف عین و دیگر اساتذہ کی نظرِ عنائت کا منتظر
درد یہ بھی ابھی اٹھانا ہے
اے مرے درد کچھ رعایت کر
تجھ سے رشتہ بڑا پرانا ہے
تیرے بِن زندگی بِتائیں گے
یہ تماشہ بھی کر دکھانا ہے
میرے کمرے میں اب بھی رہتے ہو
جانے والے کو یہ بتانا ہے
کیا ستم ہے یہ رسمِ دنیا بھی
درد ہے پھر بھی مسکرانا ہے
میں بھی زندہ ہوں سانس لیتا ہوں
یہ بھرم عمر بھر نبھانا ہے
دل کی حالت شکیل جان نہ لے
یہ زمانہ بڑا سیانا ہے
محترم الف عین و دیگر اساتذہ کی نظرِ عنائت کا منتظر
مدیر کی آخری تدوین: