نئی غزل (زندگی کے راستے میں پھُول بھی ہیں خار بھی)

زندگی کے راستے میں پھُول بھی ہیں خار بھی
مشکلیں آسانیاں اور نفرتیں بھی پیار بھی
دوسروں کی راہ سے کانٹے چُنے گا تُو اگر
بے اثر ہوں گے ترے پھر دشمنوں کے وار بھی
عید کی خوشیاں منا ایسے کہ تیرے نام سے
ویسی ہی خوشیاں منائیں مفلس و نادار بھی
قتل پر مائل اگر ہوں اے صنم آنکھیں تری
کیا کریں گے پھر وہاں پر تِیر اور تلوار بھی
سج سنور کے منتظر بیٹھا تھا تیری دید کا
راستہ تکتے ہی گذرا عید کا تہوار بھی
سر بکف آیا ہوں تم کو ساتھ لے جاؤں گا میں
روک نہ پائے گی کوئی راہ کی دیوار بھی
چین کب پائے گا دل یہ کون بتلائے مجھے
پی لیا ہے اب تو میں نے شربتِ دیدار بھی
بھول سکتا ہوں بھلا محفل کا یہ احسان میں
سرخرو ہے میرے جیسا عام سا فن کار بھی
چھوڑ کر جب سے گیا وہ شخص ہے خورشید کو
خوش نہیں کرتا ہے اس کو نَغْمَۂ دِلدار بھی
 

صابرہ امین

لائبریرین
زندگی کے راستے میں پھُول بھی ہیں خار بھی
مشکلیں آسانیاں اور نفرتیں بھی پیار بھی
دوسروں کی راہ سے کانٹے چُنے گا تُو اگر
بے اثر ہوں گے ترے پھر دشمنوں کے وار بھی
عید کی خوشیاں منا ایسے کہ تیرے نام سے
ویسی ہی خوشیاں منائیں مفلس و نادار بھی
قتل پر مائل اگر ہوں اے صنم آنکھیں تری
کیا کریں گے پھر وہاں پر تِیر اور تلوار بھی
سج سنور کے منتظر بیٹھا تھا تیری دید کا
راستہ تکتے ہی گذرا عید کا تہوار بھی
سر بکف آیا ہوں تم کو ساتھ لے جاؤں گا میں
روک نہ پائے گی کوئی راہ کی دیوار بھی
چین کب پائے گا دل یہ کون بتلائے مجھے
پی لیا ہے اب تو میں نے شربتِ دیدار بھی
بھول سکتا ہوں بھلا محفل کا یہ احسان میں
سرخرو ہے میرے جیسا عام سا فن کار بھی
چھوڑ کر جب سے گیا وہ شخص ہے خورشید کو
خوش نہیں کرتا ہے اس کو نَغْمَۂ دِلدار بھی
واہ واہ، بہت خوب ۔

بھول سکتا ہوں بھلا محفل کا یہ احسان میں
سرخرو ہے میرے جیسا عام سا فن کار بھی
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
Khursheed بھائی!
اچھی شاعری ہے۔ ماشاءاللہ۔ آپ کی محنت رنگ لا رہی ہے۔ دن بہ دن آپ کی شاعری میں نکھار آتا جا رہا ہے۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ آمین۔
 
ظہیراحمدظہیر
نہایت قابلِ احترام ظہیر صاحب
سر میں شاعری سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں اور ابھی ابتدائی مرحلے میں ہوں
میری کاوش پر آپ کی پسندیدگی کی مہر میرے لیے نہ صرف اعزاز ہے بلکہ مجھے آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ اور طاقت بھی مہیا کررہی ہے-سر بڑوں کی ذرا سی توجہ اور حوصلہ افزائی میرے جیسے نو آموز کو آگے بڑھنے کے لیے کتنا حوصلہ دیتی ہے اس کو شاید میں بیان نہیں کرسکتا- آپ سے آئندہ بھی راہنمائی کی درخواست ہے-
 
ماشاء اللہ بحر و اوزان کی تو کوئی خاص غلطی نظر نہیں آئی ... ایک دو تجاویز ہیں، انہیں دیکھ لیں اگر مناسب لگیں.

دوسروں کی راہ سے کانٹے چُنے گا تُو اگر
بے اثر ہوں گے ترے پھر دشمنوں کے وار بھی
دوسرے مصرعے کی بندش بہتر ہو سکتی ہے. ترے اور دشمن کے درمیان پھر کی وجہ سے کچھ تعقید پیدا ہو رہی ہے.
بے اثر ہو جائیں گے پھر دشمنوں کے وار بھی.

قتل پر مائل اگر ہوں اے صنم آنکھیں تری
کیا کریں گے پھر وہاں پر تِیر اور تلوار بھی
وہاں کہاں؟؟؟

چین کب پائے گا دل یہ کون بتلائے مجھے
پی لیا ہے اب تو میں نے شربتِ دیدار بھی
کون کے بجائے کوئی کر دیں.

چھوڑ کر جب سے گیا وہ شخص ہے خورشید کو
خوش نہیں کرتا ہے اس کو نَغْمَۂ دِلدار بھی
پہلے مصرعے میں الفاظ کی ترتیب بدل دیں. مثلا
چھوڑ کر خورشید کو جب سے گیا ہے ایک شخص
 
محمّد احسن سمیع :راحل:
محترم راحل صاحب آپ نے ہمیشہ میری اصلاح کی اور بہت اچھے مشورے دیے آج اگر پہلے سے کچھ بہتری ہے تو آپ کی اصلاح کی وجہ سے ہے آپ کا بہت شکریہ- امید ہے آپ آئندہ بھی اپنے قیمتی وقت اورمشوروں سے مستفید فرمائیں گے
یہ شعر اب کیسا ہے
قتل پر مائل جہاں ہوں اے صنم آنکھیں تری
کیا کریں گے پھر وہاں پر تیر اور تلوار بھی
 
آخری تدوین:
Top