خورشیداحمدخورشید
محفلین
زندگی کے راستے میں پھُول بھی ہیں خار بھی
مشکلیں آسانیاں اور نفرتیں بھی پیار بھی
دوسروں کی راہ سے کانٹے چُنے گا تُو اگر
بے اثر ہوں گے ترے پھر دشمنوں کے وار بھی
عید کی خوشیاں منا ایسے کہ تیرے نام سے
ویسی ہی خوشیاں منائیں مفلس و نادار بھی
قتل پر مائل اگر ہوں اے صنم آنکھیں تری
کیا کریں گے پھر وہاں پر تِیر اور تلوار بھی
سج سنور کے منتظر بیٹھا تھا تیری دید کا
راستہ تکتے ہی گذرا عید کا تہوار بھی
سر بکف آیا ہوں تم کو ساتھ لے جاؤں گا میں
روک نہ پائے گی کوئی راہ کی دیوار بھی
چین کب پائے گا دل یہ کون بتلائے مجھے
پی لیا ہے اب تو میں نے شربتِ دیدار بھی
بھول سکتا ہوں بھلا محفل کا یہ احسان میں
سرخرو ہے میرے جیسا عام سا فن کار بھی
چھوڑ کر جب سے گیا وہ شخص ہے خورشید کو
خوش نہیں کرتا ہے اس کو نَغْمَۂ دِلدار بھی
مشکلیں آسانیاں اور نفرتیں بھی پیار بھی
دوسروں کی راہ سے کانٹے چُنے گا تُو اگر
بے اثر ہوں گے ترے پھر دشمنوں کے وار بھی
عید کی خوشیاں منا ایسے کہ تیرے نام سے
ویسی ہی خوشیاں منائیں مفلس و نادار بھی
قتل پر مائل اگر ہوں اے صنم آنکھیں تری
کیا کریں گے پھر وہاں پر تِیر اور تلوار بھی
سج سنور کے منتظر بیٹھا تھا تیری دید کا
راستہ تکتے ہی گذرا عید کا تہوار بھی
سر بکف آیا ہوں تم کو ساتھ لے جاؤں گا میں
روک نہ پائے گی کوئی راہ کی دیوار بھی
چین کب پائے گا دل یہ کون بتلائے مجھے
پی لیا ہے اب تو میں نے شربتِ دیدار بھی
بھول سکتا ہوں بھلا محفل کا یہ احسان میں
سرخرو ہے میرے جیسا عام سا فن کار بھی
چھوڑ کر جب سے گیا وہ شخص ہے خورشید کو
خوش نہیں کرتا ہے اس کو نَغْمَۂ دِلدار بھی