امین شارق
محفلین
محترم اساتذہ کرام جناب الف عین،
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد احسن سمیع: راحل
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد احسن سمیع: راحل
نہ دن ہی ہمارا رہا نہ رات ہماری
جس دن سے نہیں ہوتی ملاقات ہماری
دنیا سمجھ گئی ہے ان آنکھوں کے اشارے
پر تم نہیں سمجھوگے کبھی بات ہماری
کیا خوش رہوگے تم مجھے مشکل میں دیکھ کر
کیا تیرے لئے جیت ہوگی مات ہماری
ان سے بچھڑ کے اپنا عجب حال ہوا ہے
اب تو ہنسی اڑاتے ہیں حالات ہماری
جس دن سے صنم ساتھ میرا چھوڑ دیا ہے
دشمن ہوئی ہے ساری کائنات ہماری
یارب ٍغم دنیا نے بہت تنگ کیا ہے
اللہ کردے دور مشکلات ہماری
اتنا غرور بھی نہیں اچھا ہے علم پر
تم سے ذرا بہتر ہے معلومات ہماری
تجھ سے تیری رحمت کے طلبگار ہیں مولا
ہم جانتے ہیں کتنی ہے اوقات ہماری
اللہ کے رستے سے کبھی بھی نہ بھٹکنا
اس راہ سے وابستہ ہے نجات ہماری
شارؔق سخن کے چاہوں تو دریا ہی بہا دوں
تم جانتے نہیں ہو ابھی ذات ہماری
جس دن سے نہیں ہوتی ملاقات ہماری
دنیا سمجھ گئی ہے ان آنکھوں کے اشارے
پر تم نہیں سمجھوگے کبھی بات ہماری
کیا خوش رہوگے تم مجھے مشکل میں دیکھ کر
کیا تیرے لئے جیت ہوگی مات ہماری
ان سے بچھڑ کے اپنا عجب حال ہوا ہے
اب تو ہنسی اڑاتے ہیں حالات ہماری
جس دن سے صنم ساتھ میرا چھوڑ دیا ہے
دشمن ہوئی ہے ساری کائنات ہماری
یارب ٍغم دنیا نے بہت تنگ کیا ہے
اللہ کردے دور مشکلات ہماری
اتنا غرور بھی نہیں اچھا ہے علم پر
تم سے ذرا بہتر ہے معلومات ہماری
تجھ سے تیری رحمت کے طلبگار ہیں مولا
ہم جانتے ہیں کتنی ہے اوقات ہماری
اللہ کے رستے سے کبھی بھی نہ بھٹکنا
اس راہ سے وابستہ ہے نجات ہماری
شارؔق سخن کے چاہوں تو دریا ہی بہا دوں
تم جانتے نہیں ہو ابھی ذات ہماری