نئی غزل نمبر 15 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم اساتذہ کرام جناب الف عین،
محمد احسن سمیع: راحل
تیرا نام جب بھی پکارا گیا
چمکتا سا دل میں ستارا گیا

تصور میں مہتاب آنے لگا
تیرا نام جب بھی پکارا گیا

پتنگا یہ جلتے ہوئے بولتا ہے
محبت کے بدلے میں مارا گیا

نظر نہ لگے تجھ کو شمعِ فروزاں
پتنگوں کا صدقہ اتارا گیا

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
کہ ہاتھوں سے جیسے غبارا گیا

یہ دنیا ہے فانی ہے کس کو ثبات
سکندر گیا اور دارا گیا

تیرے حسن کی بھی خطا تھی مگر کیوں
میرے دل پر الزام سارا گیا

یہ وقت مجھ پہ جاناں قیامت تھا وللہ
تمہارے بنا جو گزارا گیا

تمہیں دیکھا تم ہی رہے یاد بھول
ہر اک خوبصورت نظارا گیا

وہ ہم تھے کسی پر پگھلتے نہ تھے پر
تمہیں دیکھ کر دل ہمارا گیا

تیرے عشق میں ہم ہی جلتے رہے
مگر کیا بتاؤ تمہارا گیا

میرے ناصح بھی عشق میں مبتلا ہیں
جو تھا ایک حاصل سہارا گیا

وہ شارؔق تھا جس پر بہت ناز ہم کو
وہی دوست سب سے تھا پیارا گیا

 
پھر وہی پرانا مسئلہ ۔۔۔ مختلف بحروں کو خلط کردیا گیا ہے۔ کہیں فعولن فعولن فعولن فعل ہے تو کہیں فعولن فعولن فعولن فعولن کی تکرار۔
لگتا ہے آپ نے ابھی تک خود سے تقطیع کرکے دیکھنا شروع نہیں کیا ہے؟
 
Top