امین شارق
محفلین
محترم اساتذہ کرام جناب الف عین،
اچھا ہے ہم جو رنج و الم دیکھ رہے ہیں
وہ بھی تو ہیں دُکھی جو کرم دیکھ رہے ہیں
محبوب کے ہاتھوں کے ستائے ہوئے ہم لوگ
بد ذوق ہیں نہ جام نہ جم دیکھ رہے ہیں
بھاتےنہیں اس دن سے یہ منظر جہان کے
جس دن سے تیری زلفوں کے خم دیکھ رہے ہیں
اک ہم ہی ہیں تقدیر جس سے روٹھی ہوئی ہے
خوشیوں سے بھری دنیا میں غم دیکھ رہے ہیں
شاید کہ محبت میں کمی واقع ہوئی ہے
اب ہم انہیں خوابوں میں بھی کم دیکھ رہے ہیں
کیا پھر تمہیں اس بے وفا کی یاد آگئی
کیا بات ہے کہ آنکھ کو نم دیکھ رہے ہیں
کیا دور ہے غیروں پہ عنایات کی بارش
اور اپنے ہی لوگوں پہ ستم دیکھ رہے ہیں
دنیا سے چھپ کے کرتا ہوں جب قصد گناہ کا
آتی ہے اک آواز کہ ہم دیکھ رہے ہیں
غزلیں کہی ہیں خوب تو کر داد بھی وصول
شارؔق نہ مونھ چھپا کہ صنم دیکھ رہے ہیں
بد ذوق ہیں نہ جام نہ جم دیکھ رہے ہیں
بھاتےنہیں اس دن سے یہ منظر جہان کے
جس دن سے تیری زلفوں کے خم دیکھ رہے ہیں
اک ہم ہی ہیں تقدیر جس سے روٹھی ہوئی ہے
خوشیوں سے بھری دنیا میں غم دیکھ رہے ہیں
شاید کہ محبت میں کمی واقع ہوئی ہے
اب ہم انہیں خوابوں میں بھی کم دیکھ رہے ہیں
کیا پھر تمہیں اس بے وفا کی یاد آگئی
کیا بات ہے کہ آنکھ کو نم دیکھ رہے ہیں
کیا دور ہے غیروں پہ عنایات کی بارش
اور اپنے ہی لوگوں پہ ستم دیکھ رہے ہیں
دنیا سے چھپ کے کرتا ہوں جب قصد گناہ کا
آتی ہے اک آواز کہ ہم دیکھ رہے ہیں
غزلیں کہی ہیں خوب تو کر داد بھی وصول
شارؔق نہ مونھ چھپا کہ صنم دیکھ رہے ہیں