امین شارق
محفلین
محترم اساتذہ کرام جناب الف عین،
تیری زلفوں کا تیرے ہاتھ میں جو بل دیکھایہ منظر سانپ سمجھ کر ڈرے جو کل دیکھا
ایک ہی بات ہے کہ کالی گھٹائیں دیکھی
یا اس مخمور نگاہ میں بسا کاجل دیکھا
بارش اچھی مجھے لگنے لگی ہے اب جب سے
بھیگی برسات میں بھیگا تیرا آنچل دیکھا
اک جھلک دیکھنے سے دل میرا خوش ہے ایسے
جیسے صحرا میں برستے ہوئے بادل دیکھا
وقت اک جیسا کبھی رہتا نہیں ہے شارؔق
میں نے شہروں کو بھی بنتے ہوئے جنگل دیکھا