محمد شکیل خورشید
محفلین
دلِ برباد تو برباد تری یاد سے ہے
یہ مرا غم مرے ہمزاد تری یاد سے ہے
یوں تو ہر درد زمانے کا بسا ہے اس میں
پھر بھی یہ خانماں آباد تری یاد سے ہے
یہ سفر عمر کا کٹنا تو ہے دھیرے دھیرے
گرچہ اس راہ کا سب زاد تری یاد سے ہے
مرے سب حرف سبھی شعر تمہارے ہی تو ہیں
مرے اندوہ کی روداد تری یاد سے ہے
ضبط کے رنگ ہزاروں ہیں مگر جانِ شکیل
گریہ و نالہ و فریاد تری یاد سے ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی توجہ کا طالب
یہ مرا غم مرے ہمزاد تری یاد سے ہے
یوں تو ہر درد زمانے کا بسا ہے اس میں
پھر بھی یہ خانماں آباد تری یاد سے ہے
یہ سفر عمر کا کٹنا تو ہے دھیرے دھیرے
گرچہ اس راہ کا سب زاد تری یاد سے ہے
مرے سب حرف سبھی شعر تمہارے ہی تو ہیں
مرے اندوہ کی روداد تری یاد سے ہے
ضبط کے رنگ ہزاروں ہیں مگر جانِ شکیل
گریہ و نالہ و فریاد تری یاد سے ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی توجہ کا طالب