محمد شکیل خورشید
محفلین
تم سے کہنی تھی اک ضروری بات
رہ گئی تھی جو کل ادھوری بات
بات جس میں وضاحتیں تھیں سبھی
ہو نہیں پائی تھی وہ پوری بات
ایسے گزری ہے نامکمل سی
زندگی جیسے اک ادھوری بات
کون سمجھے گا مدعا تیرا
کب سنی ہے کسی نے پوری بات
حتمی بات کی نہیں ہے شکیل
اب تلک کی ہے بس عبوری بات
رہ گئی تھی جو کل ادھوری بات
بات جس میں وضاحتیں تھیں سبھی
ہو نہیں پائی تھی وہ پوری بات
ایسے گزری ہے نامکمل سی
زندگی جیسے اک ادھوری بات
کون سمجھے گا مدعا تیرا
کب سنی ہے کسی نے پوری بات
حتمی بات کی نہیں ہے شکیل
اب تلک کی ہے بس عبوری بات