نئی غزل

تم سے کہنی تھی اک ضروری بات
رہ گئی تھی جو کل ادھوری بات
بات جس میں وضاحتیں تھیں سبھی
ہو نہیں پائی تھی وہ پوری بات
ایسے گزری ہے نامکمل سی
زندگی جیسے اک ادھوری بات
کون سمجھے گا مدعا تیرا
کب سنی ہے کسی نے پوری بات
حتمی بات کی نہیں ہے شکیل
اب تلک کی ہے بس عبوری بات
 
تم سے کہنی تھی اک ضروری بات
رہ گئی تھی جو کل ادھوری بات
بات جس میں وضاحتیں تھیں سبھی
ہو نہیں پائی تھی وہ پوری بات
ایسے گزری ہے نامکمل سی
زندگی جیسے اک ادھوری بات
کون سمجھے گا مدعا تیرا
کب سنی ہے کسی نے پوری بات
حتمی بات کی نہیں ہے شکیل
اب تلک کی ہے بس عبوری بات
اچھی غزل ہے ۔ داد قبول فرمائیے جناب
 
اساتذہ اور احباب رہنمائی فرمائیں
کچھ عرصہ پہلے ایک غزل میں موجودہ غزل کا مطلع کا مصرع اس انداز میں استعمال کرچکا ہوں
ان سے کرنی تھی کچھ ضروری بات
بس وہی بات یاد آئی نہیں

اب یہ کہاں تک قابل گرفت ہے؟
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر
 

الف عین

لائبریرین
اساتذہ اور احباب رہنمائی فرمائیں
کچھ عرصہ پہلے ایک غزل میں موجودہ غزل کا مطلع کا مصرع اس انداز میں استعمال کرچکا ہوں
ان سے کرنی تھی کچھ ضروری بات
بس وہی بات یاد آئی نہیں

اب یہ کہاں تک قابل گرفت ہے؟
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر
میرے خیال میں تو کوئی حرج نہیں
 
Top