اصلاح حاضر ہے
ظلم اور جبر، نئے سال چلا جائے گا
شائد انصاف کا اب کال چلا جائے گا
//درست
یاد رکھنا ہے کہ ماضی ہے گیا اسفل میں
بھول جائیں گے، تو پھر حال چلا جائے گا
//یہاں اسفل کے معنی؟ شعر سمجھ میں نہیں آیا۔ البتہ پہلا مصرع یوں بہتر ہو گا۔
یاد رکھنا ہے کہ ماضی تو ہے بیکار گیا
خوش نصیبی وہ ملے گی ، جو ہوئی قسمت میں
کچھ نہیں ہو گا اگر خال چلا جائے گا
//خال بمعنی تِل؟ یہ شعر بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
نغمگی شعر کی ہے بحر کی پابندی میں
ورنہ ہر گیت سے سُر تال چلا جائے گا
//درست
پھر سے جُڑ جائیں گے ٹوٹے ہوئے دل بھی اظہر
آئینے میں تھا پڑا بال، چلا جائے گا
//یہاں آئینہ کی بجائے شیشہ لانا اور بھی معنی خیز ہوتا ہے دل کی مناسبت سے، اور روانی کے لحاظ سے بھی
جو تھا شیشے میں پڑا بال، چلا جائے گا
اُستاد محترم تاخیر کی معذرت کے ساتھ
'' خال'' وہ سیاہ رنگ کا ٹیکہ بھی ہوتا ہے جو کسی کو نظر بد سے بچانے کے لیے لگایا جاتا ہے
ظلم اور جبر، نئے سال چلا جائے گا
شائد انصاف کا اب کال چلا جائے گا
یاد رکھنا ہے کہ ماضی تو ہے بےکار گیا
بھول جائیں گےتو پھر حال چلا جائے گا
خوش نصیبی وہ ملے گی ، جو ہوئی قسمت میں
کچھ نہیں ہو گا اگر خال چلا جائے گا
نغمگی شعر کی ہے بحر کی پابندی میں
ورنہ ہر گیت سے سُر تال چلا جائے گا
پھر سے جُڑ جائیں گے ٹوٹے ہوئے دل بھی اظہر
جو تھا شیشے میں پڑا بال، چلا جائے گا