ام نور العين
معطل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چند روز قبل عائشہ عزیز بہنا سے امتحانات کے متعلق بات ہو رہی تھی ، انہوں نے دو باتوں کی نشان دہی کی ۔
1- ناجائز ذرائع سے کام یابی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے اب زیادہ نظر آتے ہیں۔
2- لوگ برائی کرنے کے بعد اس پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس کی تشہیر کرنے لگے ہیں ۔
عائشہ اور میں جس معاشرے کی بات کر رہے ہیں وہ مسلم اکثریتی معاشرہ ہے جہاں خوف خدا اور ایمان داری جیسے نظریات موجود ہیں اس کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ یہ بات اب صرف امتحانات تک محدود نہیں رہی ۔ یہ سب کچھ بہت عام ہو رہا ہے ۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ اور کیا ہم سب اس کے ممکنہ نتائج کی پرواہ کرتے ہیں ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چند روز قبل عائشہ عزیز بہنا سے امتحانات کے متعلق بات ہو رہی تھی ، انہوں نے دو باتوں کی نشان دہی کی ۔
1- ناجائز ذرائع سے کام یابی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے اب زیادہ نظر آتے ہیں۔
2- لوگ برائی کرنے کے بعد اس پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس کی تشہیر کرنے لگے ہیں ۔
عائشہ اور میں جس معاشرے کی بات کر رہے ہیں وہ مسلم اکثریتی معاشرہ ہے جہاں خوف خدا اور ایمان داری جیسے نظریات موجود ہیں اس کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ یہ بات اب صرف امتحانات تک محدود نہیں رہی ۔ یہ سب کچھ بہت عام ہو رہا ہے ۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ اور کیا ہم سب اس کے ممکنہ نتائج کی پرواہ کرتے ہیں ؟
۔۔ اور ویسے بھی نقل کرنا کوئی اتنا مشکل کام نہیں ہے ہاں بس یہ ہے کہ اس کے بعد حاصل کیے ہوئے نمبر میرے خیال میں آپ کو کوئی خوشی نہیں دیتے۔ اور یہ بہت خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ اور بتاؤں اسٹوڈنٹس اپنی نقل کے قصے یوں بتاتے ہیں کہ ایسا کرتے ہوئے ان کے چہرے سرخ بھی نہیں ہوتے نہ انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمیں اس بات پر شرمسار ہونا چاہیے۔