ناجی

محسن حجازی

محفلین
نذیر ناجی نے جیو کے ایک پروگرام پچاس منٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ عدالتی فیصلے صرف طاقت کے پرانے منبع جات کو تقویت پہنچانے کے لیے ہیں اور ان کا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر سپریم کورٹ کو عوام کا اس قدر خیال ہے تو دوائیوں کے نرخ کا جائزہ لے اس پر کیوں ایکشن نہیں لیتی۔ ان کے الفاظ میں: جو ہاٹ کیک صرف فوج میں مرکوز ہو کر رہ گیا تھا، عدالت فقط اس میں باقی ماندہ فریقوں کے لیے حصے کی کوشاں ہے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

میرے ایک قریبی دوست نے بھی یہ پروگرام دیکھا اور اس پروپیگنڈے سے متاثر ہوا کہ ناجی صاحب نے کیا کمال کی خدا لگتی باب کہی ہے۔

ان ضمن میں کچھ گزارشات کرنا چاہوں گا۔

موجودہ عدالتی فعالیت کیک کے لیے نہیں بلکہ اس کی جڑ ریفرنس ہے۔ اور ریفرنس کی وجہ چیف جسٹس کا مری میں جنگلات کی کٹائی کا ازخود نوٹس، لا پتہ افراد کا کیس، سٹیل مل کی نجکاری اور اسی قسم کے دیگر معاملات شامل ہیں۔ اور چیف جسٹس کے سخت موقف کے باعث ہی موجودہ حالات آپ دیکھ رہے ہیں۔ لاپتہ افراد کے کیس میں تو اس قدر سخت موقف اختیار کیا گیا کہ ڈی جی ایف آئی اے رو پڑے۔ اور مذکورہ بالا تمام معاملات سراسر عوامی مفاد میں ہیں۔

بگتی صاحب کی بے گناہ ہلاکت کے بعد میں بے حد افسردہ تھا اور مجھے امید تھی کہ اب یہ فوجی حکومت تنکے کی طرح بہہ جائے گی۔ لیکن ایسا نہ ہوا۔ لیکن جسٹس والے معاملے میں حکومت کی چولیں تک ہل کے رہ گئیں۔ اگر یہ ایک واقعہ نہ ہوتا تو اگلے مزید 10 سال تک مشرف صاحب کو کوئی ہلا تک نہ سکتا تھا۔

دیگر دوائیوں کے متعلق جو بات موصوف نے فرمائی تو اس کے لیے موصوف کے تجاہل عارفانہ کو داد دینا پڑتی ہے کہ ان کے علم میں ہی نہیں کہ سپریم کورٹ نے سیکریٹری ہیلتھ کو پہلے ہی طلب کیا ہوا ہے کہ ملٹی نیشنلز کو کس نے 500 فیصد منافع لینے کی چھوٹ دی ہے۔

کرپشن کے لیے کسی اعلی سرکاری عہدے پر ہونا شرط لازم نہیں، آپ ایک نانبائی کی حیثیت میں بھی کرپشن کر سکتے ہیں۔۔۔۔ اور اس نانبائی کے خاکی لفافوں کی فہرست خاصی طویل ہے۔۔۔ پاکستان کی اخلاقی اور معاشرتی اقدار کا جنازہ نکالنے میں جنگ گروپ اور اس کے کارکنان کا جو حصہ ہے، ہم اسے بہت فخر کے ساتھ صیہونی طاقتوں کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔

لیکن ایک وضاحت، مجھے موجودہ عدالتی نظام سے کارکردگی میں تسلسل کی توقع یا خوش فہمی نہیں۔
 
آدھا پروگرام تو میں نے بھی دیکھا تھا، میں تو شروع سے اس بندے کے افکار سے واقف ہوں۔
المختصر یہ کہ یہ روزی کا معاملہ ہے۔
پیٹ بھی پتا نہیں کیا کیا کام کرواتا ہے۔

نہ باپ نہ بھیا
سب سے بڑا روپیہ
 

Dilkash

محفلین
ناجی کا کوئی دین ایمان نہیں !!! پہلے نوازشریف صاحب کا صلاح کار تھا اب جب انہوں نے دھتکار دیا ہے تو کسی اور کی گود میں بیٹھنے کےلئے تگ و دود کریا ہے ۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں ہر ایک دور میں ایک عینک والا جن ضرور ہوتا ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
زبردست آفریدی صاحب۔ یہ عینک والا جن کی اصطلاح خود نذیر ناجی کی اختراع کردہ ہے اور اس نے یہ اصطلاح اظہرسہیل کے لیے ایجاد کی تھی جو آصف زرداری کا مصاحب بن کر اتراتا پھرتا تھا اور ٹی وی پر مقابل ہے آئینہ پیش کیا کرتا تھا۔ اس وقت وہ شخص ناقابل برداشت معلوم ہوتا تھا (اللہ اس کی مغفرت کرے)۔ لیکن بعد میں نذیر ناجی کی صحافت کا رنگ دیکھ کر اظہرسہیل کی قدر معلوم ہوئی کہ اسے کم از کم بات کرنے کا سلیقہ تو تھا۔ نذیر ناجی کے متعلق مشہور صحافی احمد بشیر نے اپنی کتاب خون جگر ہونے تک میں بتایا ہے کہ یہ صاحب 900 روپے مہینہ پر پولیس کے ٹاؤٹ بھرتی ہوئے تھے۔ بعد میں انہیں نوازشریف نے اکادمی ادبیات کا سربراہ تک بنایا۔
 

خاور بلال

محفلین
نذیر ناجی کی پوری زندگی ناجی اور ہاں جی میں کٹ گئی۔ ان کا سارا کمال یہ ہے کہ وہ پہلے جن باتوں پر ہاں کرتے ہیں حالات بدلتے ہی اُن پر نا، نا کرنے لگتے ہیں۔ یا ایک وقت میں جن امور پر ان کی گردن نا، نا میں ہلتی تھی پھر انہی امور پر ان کی گردن ہاں ہاں میں لچکنے لگتی ہے۔ سنا ہے گرگٹ سات رنگ بدل سکتا ہے لیکن نذیر ناجی کے رنگوں کی تعداد کا شمار بھی ممکن نہیں۔ سوال یہ ہے کہ نذیر ناجی آدمی ہیں یا برجر پینٹ کا تعارفی کتابچہ؟
(اقتباس)
 

ساجداقبال

محفلین
یار کیوں ناجی بیچارے کے پیچھے پڑ گئے ہو۔ اسکا کالم کوئی پڑھتا نہیں تو اسے ایسی اُوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا ہے۔ بیچارے کی روزی روٹی کا معاملہ ہے۔
سنا ہے حضرت نواز شریف کی تقریریں لکھا کرتے تھے، لیکن 12 اکتوبر کے بعد سب سے پہلی مخالفانہ تحریر میاں صاحب کیخلاف انہی کی تھی۔ واللہ اعلم
 

نبیل

تکنیکی معاون
12 اکتوبر کو نذیر ناجی ٹی وی سٹیشن پر نواز شریف کے ساتھ ہی موجود تھا اور نواز شریف ٹی وی پر قوم سے خطاب فرمانے والے تھے جس میں فوج کے سربراہ پر سنگین الزامات لگائے جانے تھے اور یہ تقریر نذیرناجی نے لکھی تھی۔ نذیر ناجی اس دن سے روہانسا ہو کر سب کو وضاحتیں پیش کر رہا ہے کہ میرے تو ہاتھ پکڑ کر یہ تقریر املا کروائی گئی تھی۔۔اصل میں تو یہ تقریر حسین نواز نے لکھی تھی، میں نے تو بس اسے خوشخط کر کے لکھ دیا تھا۔۔:cool:
 

ملنگ بابا

محفلین
ناجی میں ہوں اورہاں جی کروں
ناجی کروں یا پھر ہاں جی کروں
اللہ،
مورے سیاں اب میں کیا کروں

ناجی جب کنفیوز ہوتے ہیں تو وہ یہ کہتے ہیں۔۔۔:grin:
 
Top