ناخداؤں کے کھلے کیسے بھرم پانی میں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آج پھر ایک پرانی غزل آپ احباب کے ذوقِ لطیف کی نذر کررہا ہوں ۔ ایک دور میں مشکل زمینوں میں طبع آزمائی کا شوق ہوا تھا ۔ یہ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ شاید آپ کو کچھ اشعار پسند آئیں ۔


ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں
کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں

شہر کا شہر ہوا گریہ کناں مثلِ سحاب
کون دیکھے گا کوئی دیدۂ نم پانی میں

ڈر نہیں سیلِ زمانہ سے کہ ہم سوختہ جاں
سنگِ جاوا ہیں ،نہیں ڈوبتے ہم پانی میں

چھین لے مجھ سے مری خشکیِ دامن کا غرور
جوشِ گریہ! ابھی اتنا نہیں دم پانی میں

اشک ہے سوزِ دروں ، اشک غبارِ خاطر!
آتش و خاک بالآخر ہوئے ضم پانی میں

یونہی بھر آئے کبھی آنکھ تو ہوتی ہے غزل
آہوئے حرفِ سخن کرتا ہے رم پانی میں

قطرۂ اشک ہو یا جرعۂ صہبا ہو ظہیرؔ
ہم ڈبوتے نہیں اپنا کوئی غم پانی میں

***

ظہیر ؔاحمد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ 2012

 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سنگِ جاوا یا جاوا پتھر: آتش فشاں سے نکلا گرم لاوا جب جمتا ہے تو اپنے اندر گیس کی کثیر مقدار کی وجہ سے ایک مسام دار پتھر کی صورت اختیار کرلیتا ہے ۔یہ پتھر ہلکا اور ہوا سے بھرا ہونے کی وجہ سے پانی پر تیرتا ہے۔ اسے انگریزی میں Pumice کہتے ہیں ۔ جاوا کے مشہور آتش فشاں کی نسبت سے اسے اردو میں جاوا پتھرکہاجاتا ہے۔
 
آج پھر ایک پرانی غزل آپ احباب کے ذوقِ لطیف کی نذر کررہا ہوں ۔ ایک دور میں مشکل زمینوں میں طبع آزمائی کا شوق ہوا تھا ۔ یہ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ شاید آپ کو کچھ اشعار پسند آئیں ۔


ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں
کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں

شہر کا شہر ہوا گریہ کناں مثلِ سحاب
کون دیکھے گا کوئی دیدۂ نم پانی میں

ڈر نہیں سیلِ زمانہ سے کہ ہم سوختہ جاں
سنگِ جاوا ہیں ،نہیں ڈوبتے ہم پانی میں

قطرۂ اشک نہیں ، جرعۂ صہبا بھی نہیں
ہم ڈبوتے نہیں اپنا کوئی غم پانی میں

چھین لے مجھ سے مری خشکیِ دامن کا غرور
جوشِ گریہ! ابھی اتنا نہیں دم پانی میں

اشک ہے سوزِ دروں ، اشک غبارِ خاطر!
آتش و خاک بالآخر ہوئے ضم پانی میں

یونہی بھر آئے کبھی آنکھ تو ہوتی ہے غزل
آہوئے حرفِ سخن کرتا ہے رم پانی میں

***

ظہیر ؔاحمد ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ 2012

کیا پیاری غزل ہے صاحب۔ بہت سی داد
 
ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں
کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں

شہر کا شہر ہوا گریہ کناں مثلِ سحاب
کون دیکھے گا کوئی دیدۂ نم پانی میں

ڈر نہیں سیلِ زمانہ سے کہ ہم سوختہ جاں
سنگِ جاوا ہیں ،نہیں ڈوبتے ہم پانی میں

چھین لے مجھ سے مری خشکیِ دامن کا غرور
جوشِ گریہ! ابھی اتنا نہیں دم پانی میں

اشک ہے سوزِ دروں ، اشک غبارِ خاطر!
آتش و خاک بالآخر ہوئے ضم پانی میں
بہت خوب ظہیر بھائی۔ لاجواب
 
سنگِ جاوا یا جاوا پتھر: آتش فشاں سے نکلا گرم لاوا جب جمتا ہے تو اپنے اندر گیس کی کثیر مقدار کی وجہ سے ایک مسام دار پتھر کی صورت اختیار کرلیتا ہے ۔یہ پتھر ہلکا اور ہوا سے بھرا ہونے کی وجہ سے پانی پر تیرتا ہے۔ اسے انگریزی میں Pumice کہتے ہیں ۔ جاوا کے مشہور آتش فشاں کی نسبت سے اسے اردو میں جاوا پتھرکہاجاتا ہے۔
میں ایسے ہی خوش ہوتا رہا کہ جاوا ڈویلپرز کی تعریف کی ہے۔ :-(
 

محمداحمد

لائبریرین
خوبصورت عمدہ غزل ہے ظہیر بھائی!

ماشاءاللہ۔
ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں
کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں

کیا کہنے! :)

ڈر نہیں سیلِ زمانہ سے کہ ہم سوختہ جاں
سنگِ جاوا ہیں ،نہیں ڈوبتے ہم پانی میں

واہ، یہ مثال خوب نکالی ہے آپ نے اپنے لئے۔ :)

قطرۂ اشک نہیں ، جرعۂ صہبا بھی نہیں
ہم ڈبوتے نہیں اپنا کوئی غم پانی میں

عمدہ!

صہبا کی آبرو پر پانی پھینک ہی دیا آپ نے۔ :)

یونہی بھر آئے کبھی آنکھ تو ہوتی ہے غزل
آہوئے حرفِ سخن کرتا ہے رم پانی میں

واہ واہ! آہوئے سُخن کا دشتِ آب میں رم کرنا کمال ہے۔ ۔۔!

بہت عمدہ!

بہت سی داد اس خوبصورت غزل پر!
 

عاطف ملک

محفلین
ناخداؤں کے کھُلے کیسے بھرم پانی میں
کیا سفینے تھے کئے غرق جو کم پانی میں​
ماشااللہ، لاجواب کلام:)
یہ تین لفظ لکھنے کیلیے لغت میں دس پندرہ منٹ سر کھپانا پڑا
قطرۂ اشک نہیں ، جرعۂ صہبا بھی نہیں
ہم ڈبوتے نہیں اپنا کوئی غم پانی میں
اس شعر نے ہمیں کافی مشکوک کر دیا ہے(n)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ظہیر بھائی۔ لاجواب
نوازش! بہت بہت شکریہ تابش بھائی ۔
میں ایسے ہی خوش ہوتا رہا کہ جاوا ڈویلپرز کی تعریف کی ہے۔ :-(
ایک طرح سےکہہ بھی سکتے ہیں کیونکہ یہ شعر آپ جیسے سخت جان لوگوں پر ہی صادق آتا ہے کہ کمپیوٹر کا کتنا بھی بڑے سے بڑا مسئلہ ہو اسے حل کرکے ہی دم لیتے ہیں ۔ یعنی اگر جاوے کا جاوا بھی بگڑا ہوا ہو تو ٹھیک کردیتے ہیں ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت سی داد اس خوبصورت غزل پر!
نوازش! بہت بہت شکریہ احمد بھائی ! ذرہ نوازی ہے ۔
صہبا کی آبرو پر پانی پھینک ہی دیا آپ نے۔ :)
احمد بھائی ، یہ تبصرہ کچھ ویسا ویسا ہے آپ کا ۔:):):)
اس شعر پر آپ کے اس تبصرے اور عاطف ملک کے جملے نے مجبور کردیا کہ اس شعر کو تبدیل کردیا جائے ۔اور اسے مملکتِ شک و شبہ سے نکال کر سرحدِ صدق و صفا کے اُس طرف کردیا جائے ۔ ورنہ ممکن تھا کہ آپ اس شعر سمیت مجھے بھی ڈوپ ٹیسٹ کے لئے گھسیٹ لے جاتے ۔ :D
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ماشااللہ، لاجواب کلام:)
بہت شکریہ عاطف بھائی ، سخنوروں کی داد اسپیشل ہوتی ہے ۔ بہت شکریہ ! اللہ خوش رکھے ۔
اس شعر نے ہمیں کافی مشکوک کر دیا ہے
عاطف، یہ تو آپ اس شعر پر خوامخواہ کا الزام لگارہے ہیں ۔ آپ تو اس شعر کی اشاعت سے پہلے بھی مشکوک تھے ۔ پوچھ لیجئے کسی سے بھی ۔ :D

قطرۂ اشک ہو یا جرعۂ صہبا ہو ظہیرؔ
ہم ڈبوتے نہیں اپنا کوئی غم پانی میں

اب ٹھیک ہے ؟!
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے"صہبا کی آبرو پر پانی پھیرنے " سے ہماری مُراد یہ تھی کہ شاعروں کا ایک طبقہ ، اسی جرعہء صہبا کے سہارے شاعری اور زندگی کیا کرتا ہے۔ لیکن آپ نے بہ یک جنبش قلم اس "شرارتی آب" کو دیس نکالا دے دیا۔ :)

قطرۂ اشک ہو یا جرعۂ صہبا ہو ظہیرؔ
ہم ڈبوتے نہیں اپنا کوئی غم پانی میں

اب یہ شعر مزید اچھا ہو گیا اور اس میں قطیعت آ گئی۔
 
Top