شیزان
لائبریرین
نادم ہوں میں نے کوئی بھی راحت نہ دی تجھے
تُو جس کا مستحق تھا، وہ چاہت نہ دی تجھے
اپنے ہی روز و شب کے جھمیلوں میں گم رہا
جس پر تِرا تھا حق، وہ رفاقت نہ دی تجھے
تُو پاس تھا تو میری اَنا کے غرُور نے
پتھر کے ایک بت کی بھی وقعت نہ دی تجھے
دریا تھا میں خلُوص کا ہر شخص کے لیے
پر بُوند بھر بھی میں نے محبت نہ دی تجھے
کاغذ کے قمقموں کو جلانے کے شوق میں
افسوس!کوئی شام رفاقت نہ دی تجھے
تُو سوچتا تو ہو گا کہ شاعر کے پیار نے
اپنی کسی غزل کی بھی صورت نہ دی تجھے
اعتبار ساجد