چند تازہ اشعار پیش خدمت ہیں۔ احباب اپنی آرا سے نواز کر شکریے کا موقع عنایت فرمائیں:
ناز برداریوں میں کچھ بھی نہیں
دوست! اِن یاریوں میں کچھ بھی نہیں
تو ہے گر رمزِ دل سے نا واقف
تیری دل داریوں میں کچھ بھی نہیں
اور ہی کوئی منتظم ہے یہاں
تیری تیّاریوں میں کچھ بھی نہیں
گرد ہی گرد ہے کتابوں کی
اور الماریوں میں کچھ بھی نہیں
مرد ہونے کی آرزو کے سوا
اور اب ناریوں میں کچھ بھی نہیں
ایک مہلت ہے تن درستی کی
ورنہ بیماریوں میں کچھ بھی نہیں
عالمِ غیب اگر نہیں ہے منیبؔ
عیب سنساریوں میں کچھ بھی نہیں
دوست! اِن یاریوں میں کچھ بھی نہیں
تو ہے گر رمزِ دل سے نا واقف
تیری دل داریوں میں کچھ بھی نہیں
اور ہی کوئی منتظم ہے یہاں
تیری تیّاریوں میں کچھ بھی نہیں
گرد ہی گرد ہے کتابوں کی
اور الماریوں میں کچھ بھی نہیں
مرد ہونے کی آرزو کے سوا
اور اب ناریوں میں کچھ بھی نہیں
ایک مہلت ہے تن درستی کی
ورنہ بیماریوں میں کچھ بھی نہیں
عالمِ غیب اگر نہیں ہے منیبؔ
عیب سنساریوں میں کچھ بھی نہیں
آخری تدوین: