ایک پروگرام آتا ہے ڈسکوری پر Myth Busters اس کی ایک قسط میں ان تمام مفروضات پر بات ہوئی تھی۔ مثال کے طور پر لوگ جب کہتے ہیں کہ جی چاند کی سطح پر جو پاؤں کا نشان بنا وہ تو صرف گیلی ریت پر ہی بن سکتا ہے۔ زمین کی حد تک یہ بات بالکل درست ہے کہ ریت کے ذرات اربوں سال کی ہوا اور پانی کی چوٹیں جھیل جھیل کر گول ہو چُکے ہیں۔ چاند پر نہ تو ہوا ہے اور نہ پانی سو اس کی مٹی کے ذرات گول نہیں بلکہ کھردری سطح والے ہیں۔ اس لئے وہاں پر اگر آپ چلیں گے تو آپ کے پاؤں کے نشان ثبت رہیں گے۔ اسی طرح جھنڈے کا معاملہ ہے۔ زمین پر ہوا کی رگڑ ہے اور کشش ثقل جو جھنڈے کی حرکت کو روک دیتی ہے۔ چاند پر ہوا نہیں ہے سو اگر آپ کسی چیز کو ہلائیں گے تو وہ ہلتی رہے گی۔ اسی وجہ سے جب خلاباز نے جھنڈے کو نصب کیا تو اس عمل کے دوران جو توانائی جھنڈے کو منتقل ہوئی وہ ہوا اور کسی بھی قسم کی رگڑ کی غیر موجودی کی وجہ سے ختم نہیں ہوئی۔ جو رسیوں کی آپ نے بات کی وہ تو خلاباز لازمی پہنتے ہیں وگرنہ تو خلا میں بھٹک کر فوت ہو جائیں۔ اسی طرح انہوں نے سپیشل ایفیکٹس کے بارے میں بھی بات کی تھی۔ اچھا پروگرام تھا۔ ضرور دیکھئے گا۔
جی یہ میتھ بسٹر میں دیکھ چکاہوں یہاں سے:
انہوں نے جھنڈے اور پاؤں کے نشان والا دھوکہ تو جیسے تیسے حل کر لیا۔ لیکن فوٹوز میں مخالف زاویوں والے سائے کو غلط ثابت نہ کر سکے۔ بیشک انہوں نے ایک ہی لائٹ سورس کو بہت قریب رکھ کر ملٹی پل سائے حاصل کر لئے تھے۔ لیکن وہ یہ بھول گئے کہ سورج اور چاند کے درمیان کافی فاصلہ ہے!
اگر صرف سورج کی روشنی چاند پر پڑتی ہے تو ضرور سایہ بھی یک سمت ہونا چاہئے! جبکہ تصاویر کچھ اور ہی منظر دکھاتی ہیں۔
نیز چاند پر چلنے والے موشن پر اسپیشل ایفکٹس کے استعمال پر بھی حیرت ہوئی۔ جب وہ دونوںmyth busters ایک جہاز میں چاند جیسی مصنوعی کشش ثقل پیدا کرکے چل رہے تھے۔ اس ویڈیو کو اگر غور سے دیکھیں تو وہ کچھ کچھ blured نظر آتی ہیں۔ بالکل ویسے ہی جب ہم کسی پروگرام میں تیز فلم کو سلو کرتے ہیں۔ اور فریمزکی کمی کے باعث interpolation کی وجہ سےفلم دھندلی ہو جاتی ہے!
بھیا چاند پر مشن کافی دفعہ گئے ہیں لیکن چاند پر جانا ایسے تو نہیں کہ ٹکٹ کٹایا اور پہنچ گئے۔ اچھے خاصے پیسے لگتے ہیں۔ پھر ٹیکنالوجی کی ترقی بھی ایک اہم بات رہی۔ اب چاند پر اُترے بغیر اس کی سطح کا چپہ چپہ دیکھا جاسکتا ہے سو وہاں انسان کے جانے سے کوئی زیادہ فائدہ ہونے کا نہیں۔ پھر وہاں پانی اور ہوا بھی نہیں۔ سو وہاں جاکر "ہم نے مانا دلی میں رہیں گے پر کھائیں گے کیا؟" والا معاملہ ہے۔
واہ واہ۔ ۷۰ کی دہائی میں امریکہ کے پاس کیا بہت پیسا تھا جو ایک نہیں بلکہ کئی بار’’ کامیابی‘‘ سے چاند پر انسان اتار پایا؟
نیز روس ۴۰ سال بعد بھی یہ کام نہیں کر پایا ہے۔ میرا نہیں خیال کہ صرف فائدہ کی بنیاد پر امریکہ یا روس چاند پر انسان بھیجنے سے گھبراہ رہے ہیں۔ اصل وجہ کوئی اور ہے۔۔۔۔۔