جعفر بشیر
محفلین
ناشتہ خُود ہی بنا لیتا ہے جانُو میرا
کیسے کہہ دوں کہ نہیں صبح کو سونے دیتا
پیمپر مُنّے کا بدل دیتا ہے بروقت
نہیں مُنّے کو وہ تھوڑا سا بھی رونے دیتا
گندے ہو جائیں کہیں ھاتھ نہ میرے
گھر کے برتن بھی نہیں مُجھ کو وہ دھونے دیتا
کیسے کہہ دُوں کہ مرے بچے کم ہیں
ضائع کوئی سال نہیں میرا و ہ ہونے دیتا
پیچھے پیچھے میرے وہ دُم کی طرح ہوتا ہے
کھونا چاہوں کہ نہیں مُجھ کو وہ کھونے دیتا
اُسے مار مار کے ترس اگر آ جائے
میری پلکیں ہیں نہیں مُجھ کو بگھونے دیتا
گھر کا ہر کام بھی خُود ہی وہ کر لیتا ہے
مجھے پتلا بھی نہیں تھوڑا سا ہونے دیتا
کیسے کہہ دوں کہ نہیں صبح کو سونے دیتا
پیمپر مُنّے کا بدل دیتا ہے بروقت
نہیں مُنّے کو وہ تھوڑا سا بھی رونے دیتا
گندے ہو جائیں کہیں ھاتھ نہ میرے
گھر کے برتن بھی نہیں مُجھ کو وہ دھونے دیتا
کیسے کہہ دُوں کہ مرے بچے کم ہیں
ضائع کوئی سال نہیں میرا و ہ ہونے دیتا
پیچھے پیچھے میرے وہ دُم کی طرح ہوتا ہے
کھونا چاہوں کہ نہیں مُجھ کو وہ کھونے دیتا
اُسے مار مار کے ترس اگر آ جائے
میری پلکیں ہیں نہیں مُجھ کو بگھونے دیتا
گھر کا ہر کام بھی خُود ہی وہ کر لیتا ہے
مجھے پتلا بھی نہیں تھوڑا سا ہونے دیتا