شیخ امام بخش ناصخ ایک بارایک بزنس مین کے گھر گئے، ایک خوبصورت لڑکا نیم خوابیدہ حالت میں لیٹا ہوا تھا، شیخ نے دیکھا تو اک مصرع ذہن میں آیا
"ہے چشم نیم باز اجب خواب ناز ہے"
لیکن دوسرا مصرع سمجھ نہیں آیا اسی حالت میں گھر واپس آئے اور سارے راستہ سوچتے رہے، اتنے میں خواجہ وزیر تشریف لائے، ناصخ کی خاموشی کا سبب پوچھا، بتانے پر دوسرا مصرع کہا اور شعر مکمل کیا
"ہے چشم نیم باز اجب خواب ناز ہے"
"فتنہ تو سو رہا ہے درفتنہ باز ہے"
"ہے چشم نیم باز اجب خواب ناز ہے"
لیکن دوسرا مصرع سمجھ نہیں آیا اسی حالت میں گھر واپس آئے اور سارے راستہ سوچتے رہے، اتنے میں خواجہ وزیر تشریف لائے، ناصخ کی خاموشی کا سبب پوچھا، بتانے پر دوسرا مصرع کہا اور شعر مکمل کیا
"ہے چشم نیم باز اجب خواب ناز ہے"
"فتنہ تو سو رہا ہے درفتنہ باز ہے"