طارق شاہ
محفلین
غزل
ناظم کاظمی
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لُطفِ زندگی کم ہے
غمِ دل حد سے بڑھ کر ہے، میّسراب خوشی کم ہے
مُسلسَل دِل کی بے چینی کو کیا کہتے ہیں دل والو؟
تمھیں معلوم ہو شاید، مجھے تو آگہی کم ہے
اب اِس کے بعد، جِسْم و جاں جلانے سے بھی کیا حاصل !
چراغوں میں لہُو جلتا ہے پھر بھی روشنی کم ہے
جسے بھی دوست سمجھا، دُشمنِ ایمان و جاں ٹھہرا
نہیں ہے دوستی جس سے، اُسی سے دشمنی کم ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لُطفِ زندگی کم ہے
غمِ دل حد سے بڑھ کر ہے، میّسراب خوشی کم ہے
مُسلسَل دِل کی بے چینی کو کیا کہتے ہیں دل والو؟
تمھیں معلوم ہو شاید، مجھے تو آگہی کم ہے
اب اِس کے بعد، جِسْم و جاں جلانے سے بھی کیا حاصل !
چراغوں میں لہُو جلتا ہے پھر بھی روشنی کم ہے
جسے بھی دوست سمجھا، دُشمنِ ایمان و جاں ٹھہرا
نہیں ہے دوستی جس سے، اُسی سے دشمنی کم ہے