ناعمہ عزیز
لائبریرین
جب منہاج القرآن والوں نے سپو کن انگلش کا کورس کرایا تو لیکچر دینے کے بعد سر اکرام صا حب نے ’ رد قادیانیت ‘ کورس کے بارے میں بتانا شروع کیا جس کا اشتہار ڈائیز پر لگا ہوا تھا ، انہوں نے ایک بتایا کہ ان کا ایک دوست تھا جو کہ پا نچویں کلا س سے ان کے ساتھ تھا اور میٹرک انہوں نے ساتھ ساتھ کیا ، ایک ساتھ کھاتے پیتے، اٹھتے بیٹھتے ، گھومتے، پڑھتے، ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے، ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہو تے ، کرتے کرتے انہوں نے ایف ایس سی کر لی، سر اکرام کو پتا تھا کہ وہ قادیانی ہے، ایک دن ان کو کسی دوست نے رد قادیانیت کورس کے بارے میں بتایا اور اس کو کرنے کے بعد انہوں نے اپنے اس دوست سے جو کہ قادیانی تھا دوستی توڑنے کا فیصلہ کیا ، اور ہوتا یہ کہ جب بھی وہ ان کے گھر جاتا تو سر نے اپنے گھر والوں کو کہہ رکھا تھا کہ اگر وہ آئے تو اسے کہہ دیا جائے میں گھر پہ نہیں ہوں،ا یک دن اتفاق سے جب وہ آیا تو سر گلی میں ہی کھڑے تھے ، اس نے دیکھ لیا اور پو چھا تو سر نے اسے کہا کہ تم قادیانی ہو اس لئے میں تم سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا، وہ اس بات پر خاصا پریشان ہو ا اور کہنے لگا کہ تم آؤ ہم بیٹھ کر بات کرتے ہیں ، سر نے کہا کہ ابھی تو مجھے جانا ہے تم شام کو مجھے مسجد میں ملنا،
شام کو وہ مسجد گیا اور سر کو باہر بلوایا ، تو سر نے کہا کہ تم اند ر آجاؤ،
اس نے جواب دیا کہ ہمارا تمھاری مسجد میں آنا حرام ہے ، خیر سر باہر گئے ،
طے یہ ہوا کہ مذہبی دلائل پر بات ہو گی اور اگر وہ ہار گیا تو آئندہ وہ کبھی سر سے نہیں ملے گا،
اور ایسا ہی ہوا کہ وہ ہار گیا،
سر کے مطابق انہوں نے کئی بار اس کو اپنے گھر کے پاس منڈلاتے دیکھا اور جب سر کی والدہ خرابی طبیعت کی وجہ سے ہسپتال داخل تھیں تو بھی وہ ہسپتال گیا ، سر کی بہن کی شادی تھی اور وہ تب بھی میرج حال کے باہر دیکھا گیا مگر سرسے کبھی نہیں ملا۔۔
یہ تو سر کا نقطہ نظر تھا،
میرا نقطہ نظر ذرا ا س سے مختلف ہے، میں بہت زیادہ مذہب کو پرچار کرنے والی لڑکی نہیں ہوں اس لئے شاید کہ میں نے بھی مذہب کو اتنا ہی پڑھا جتنا وہ میرے کورس کی کتابو ں میں تھا، قرآن پاک پڑھا، کچھ مستند احادیث پڑھیں۔
مگر میں اس بات پر ہر گز اتفاق نہیں کرتی کہ اگر کوئی مسلما ن نہیں ہے تو اسے یہ حق ہی نا دیا جائے کہ وہ آپ سے بات بھی نہیں کر سکتا، مسلمان ، ہندو،سکھ، عیسائی ، یہودی ، کافر، یہ سب ہو نے پہلے انسان ہیں،
کیا انسانوں میں یہ چیز مشترک نہیں کہ وہ آدم کی اولاد ہیں ؟؟؟
کیا یہ چیز مشترک نہیں کہ انکو بھی اُس ذات نے پیدا کیا جس نے ہمیں پیدا کیا؟؟
میری پہچان یہ ہے کہ مجھے اللہ نے پیدا کیا، میں حضرت آدم کی اولاد ہو، میں حضرت محمد ﷺ کی امت میں سے ہوں،پاکستا نی ہوں، آرائیوں کی برادری سے تعلق ہے ، میرے والد صاحب کا نا م میری شناخت کا سبب ہے ، میری سوچ، میرے اعمال، میری ذات کی شاخت کرتے ہیں۔
مگر اس سب سے قطع نظر ، اور ان سب کا ہونا صر ف اس لئے ہے کہ میں ایک انسا ن ہوں جسکو اللہ تعالیٰ نے اپنا نائب بنایا ،
یہ ٹھیک ہے کہ مجھے ان سب باتوں پر فخر ہو نا چاہئے ، مگر یہ سب مجھے کسی ایسے انسان سے بات کرنے کو نہیں روک سکتا جس کا تعلق کسی اور مذ ہب اور عقیدے سے ہو، نبی اکر م ﷺ اگر تبلیغ اسلا م سے قبل یہ سوچتے کہ میرا کافروں سے کوئی تعلق نہیں تو ہم آج مسلمان کیسے ہو تے!!!
اور اللہ تعالیٰ پھر صرف مسلمانوں کو ہی کھانے کو کیوں نہیں دیتا؟؟ ساری دنیا کو کیوں دیتا؟؟؟ چاہے وہ کافر ہیں یا مسلمان!!! جو اللہ کونہیں مانتے وہ انکو بھی دیتا ہے پھر ہمیں یہ حق کیسے پہنچتا ہے کہ ہم صر ف ایک انسان کو اس لئے نظر انداز کریں کہ وہ ہمارے مذہب کا نہیں ہے!
حیرت ہے پاکستان امریکہ سے امداد لے کر کھا تا ہے ، کوئی اس پر فتوی کیوں نہیں دیتا کہ کیوں کافروں سے امداد لیتے ہو!
ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگ میری اس بات سے اتفا ق نا کریں ، اور یہ ضروری بھی نہیں، یہ صرف میرا نقطہ نظر ہےمجھے ہر وہ انسان اچھا لگتا ہے جسے ساری دنیا بُرا سمجھتی ہے، اور میں ہر اس انسان کو معاف کر دیتی ہوں جو میری ذات کو نشانہ بناتا ہے، وقتی غصہ اپنی جگہ مگر میری عادت ہی ایسی ہے کہ میں ان لوگوں سے خود جا کر مل لیتی ہوں ، اپنے دل میں کوئی بات نہیں رکھتی ، ابھی کچھ دن پہلے ہی میری چند دوستوں نے مجھے کہا کہ تم میں سیلف رسپیکٹ نہیں ہے۔ ایسا ہی ہو گا ۔ مگر مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگر کسی نے میرے ساتھ غلط کیا تو یہ اس کا عمل ہے، اور اگر کوئی غلط ہے تو یہ بھی اس کا مسئلہ ہے، لیکن اگر میں اپنی نام نہاد انا، غیرت مندی اور سیلف رسپیکٹ کو لے کے بیٹھی رہوں گی تو مجھ میں اور ا س میں کوئی فرق نہیں رہے گا ایسی نام نہاد مسلمان بننے سے کہ میری ذات سے کسی کو دل ٹوٹے میں انسان بھلی ہوں ۔ اور اسی میں ہی خوش ہوں۔۔
شام کو وہ مسجد گیا اور سر کو باہر بلوایا ، تو سر نے کہا کہ تم اند ر آجاؤ،
اس نے جواب دیا کہ ہمارا تمھاری مسجد میں آنا حرام ہے ، خیر سر باہر گئے ،
طے یہ ہوا کہ مذہبی دلائل پر بات ہو گی اور اگر وہ ہار گیا تو آئندہ وہ کبھی سر سے نہیں ملے گا،
اور ایسا ہی ہوا کہ وہ ہار گیا،
سر کے مطابق انہوں نے کئی بار اس کو اپنے گھر کے پاس منڈلاتے دیکھا اور جب سر کی والدہ خرابی طبیعت کی وجہ سے ہسپتال داخل تھیں تو بھی وہ ہسپتال گیا ، سر کی بہن کی شادی تھی اور وہ تب بھی میرج حال کے باہر دیکھا گیا مگر سرسے کبھی نہیں ملا۔۔
یہ تو سر کا نقطہ نظر تھا،
میرا نقطہ نظر ذرا ا س سے مختلف ہے، میں بہت زیادہ مذہب کو پرچار کرنے والی لڑکی نہیں ہوں اس لئے شاید کہ میں نے بھی مذہب کو اتنا ہی پڑھا جتنا وہ میرے کورس کی کتابو ں میں تھا، قرآن پاک پڑھا، کچھ مستند احادیث پڑھیں۔
مگر میں اس بات پر ہر گز اتفاق نہیں کرتی کہ اگر کوئی مسلما ن نہیں ہے تو اسے یہ حق ہی نا دیا جائے کہ وہ آپ سے بات بھی نہیں کر سکتا، مسلمان ، ہندو،سکھ، عیسائی ، یہودی ، کافر، یہ سب ہو نے پہلے انسان ہیں،
کیا انسانوں میں یہ چیز مشترک نہیں کہ وہ آدم کی اولاد ہیں ؟؟؟
کیا یہ چیز مشترک نہیں کہ انکو بھی اُس ذات نے پیدا کیا جس نے ہمیں پیدا کیا؟؟
میری پہچان یہ ہے کہ مجھے اللہ نے پیدا کیا، میں حضرت آدم کی اولاد ہو، میں حضرت محمد ﷺ کی امت میں سے ہوں،پاکستا نی ہوں، آرائیوں کی برادری سے تعلق ہے ، میرے والد صاحب کا نا م میری شناخت کا سبب ہے ، میری سوچ، میرے اعمال، میری ذات کی شاخت کرتے ہیں۔
مگر اس سب سے قطع نظر ، اور ان سب کا ہونا صر ف اس لئے ہے کہ میں ایک انسا ن ہوں جسکو اللہ تعالیٰ نے اپنا نائب بنایا ،
یہ ٹھیک ہے کہ مجھے ان سب باتوں پر فخر ہو نا چاہئے ، مگر یہ سب مجھے کسی ایسے انسان سے بات کرنے کو نہیں روک سکتا جس کا تعلق کسی اور مذ ہب اور عقیدے سے ہو، نبی اکر م ﷺ اگر تبلیغ اسلا م سے قبل یہ سوچتے کہ میرا کافروں سے کوئی تعلق نہیں تو ہم آج مسلمان کیسے ہو تے!!!
اور اللہ تعالیٰ پھر صرف مسلمانوں کو ہی کھانے کو کیوں نہیں دیتا؟؟ ساری دنیا کو کیوں دیتا؟؟؟ چاہے وہ کافر ہیں یا مسلمان!!! جو اللہ کونہیں مانتے وہ انکو بھی دیتا ہے پھر ہمیں یہ حق کیسے پہنچتا ہے کہ ہم صر ف ایک انسان کو اس لئے نظر انداز کریں کہ وہ ہمارے مذہب کا نہیں ہے!
حیرت ہے پاکستان امریکہ سے امداد لے کر کھا تا ہے ، کوئی اس پر فتوی کیوں نہیں دیتا کہ کیوں کافروں سے امداد لیتے ہو!
ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگ میری اس بات سے اتفا ق نا کریں ، اور یہ ضروری بھی نہیں، یہ صرف میرا نقطہ نظر ہےمجھے ہر وہ انسان اچھا لگتا ہے جسے ساری دنیا بُرا سمجھتی ہے، اور میں ہر اس انسان کو معاف کر دیتی ہوں جو میری ذات کو نشانہ بناتا ہے، وقتی غصہ اپنی جگہ مگر میری عادت ہی ایسی ہے کہ میں ان لوگوں سے خود جا کر مل لیتی ہوں ، اپنے دل میں کوئی بات نہیں رکھتی ، ابھی کچھ دن پہلے ہی میری چند دوستوں نے مجھے کہا کہ تم میں سیلف رسپیکٹ نہیں ہے۔ ایسا ہی ہو گا ۔ مگر مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگر کسی نے میرے ساتھ غلط کیا تو یہ اس کا عمل ہے، اور اگر کوئی غلط ہے تو یہ بھی اس کا مسئلہ ہے، لیکن اگر میں اپنی نام نہاد انا، غیرت مندی اور سیلف رسپیکٹ کو لے کے بیٹھی رہوں گی تو مجھ میں اور ا س میں کوئی فرق نہیں رہے گا ایسی نام نہاد مسلمان بننے سے کہ میری ذات سے کسی کو دل ٹوٹے میں انسان بھلی ہوں ۔ اور اسی میں ہی خوش ہوں۔۔