ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاَتُہ
محترم جناب شمشاد صاحب کا حکم ہوا ہے کہ اپنا تعارف کرا دوں کچھ ٹوٹے پھوٹے اشعار کے ذریعے حکم کی تعمیل کی کوشش کی ہے
پہلےتو آپ سب کو نا چیز کا سلام
بعد از سلام کی ہےذرا کوشش کلام
اردو سے مجھ کو عشق ہے، فیصل نواب نام
بس ایک شاعری کے سوا کچھ نہیں ہے کام
کہتے ہیں لوگ مجھ کو جہاں میں عظیم بھی
سمجھو اسے تخلص یا میرا ادبی نام
ہندی ہوں اور شہر سہارنپور سے ہوں
وہ جس شہر کا سارے زمانے میں ہے مقام
والد مرحوم تھے مرے جنرل فزیشین ( ڈاکٹر)
کرتے رہے ہیں قوم کی خدمت وہ یوں مدام
دو بھائی ڈاکٹر ہیں، انجینیر ہیں دو
اک بھائی مولوی، ہے درس ان کا عام
چھوٹے ہیں مجھ سے چار تو مجھ سے بڑےہیں دو
ہے ساتھ بھائیوں میں مرا تیسرا مقام
حاصل ہوئی ہیں مجھ کو کئی ڈگریاں مگر
اچھی طرح سےان کو نہیں لا سکا ہوں کام
ایم اے کیا ہے میں نے تو بی ایڈ بھی کیا
ٹی ای ٹی کر کے پاس بھی اب تک ہوں تشنا کام
اک شوق سے پڑھی تھی وکالت کبھی مگر
کچھ ایک روز کر کے اسے بھی کیا سلام
اک ڈپلوما لیا تھا لگا کر کے پانچ سال
پھر دیکھنے لگا تھا مریضوں کو صبح شام
والد کے بعد بیٹھ گیا میں دکان پر
رہتا وہاں بہت ہے مریضوں کا ازدحام
میں اٹھ گیا وہاں سے کئی سال ہو گئے
اب بھائیوں نے میرے سنبھالا ہے وہ مقام
نا چیز تشنہ لب ہوں کہوں اور کیا حضور
توڑے ہیں اپنے ھاتھ سے خود ہی تمام جام
ہوتی رہے گی بات اگر زندگی رہی
کرتا ہوں گفتگو کو یہیں آج میں تمام
السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاَتُہ
محترم جناب شمشاد صاحب کا حکم ہوا ہے کہ اپنا تعارف کرا دوں کچھ ٹوٹے پھوٹے اشعار کے ذریعے حکم کی تعمیل کی کوشش کی ہے
پہلےتو آپ سب کو نا چیز کا سلام
بعد از سلام کی ہےذرا کوشش کلام
اردو سے مجھ کو عشق ہے، فیصل نواب نام
بس ایک شاعری کے سوا کچھ نہیں ہے کام
کہتے ہیں لوگ مجھ کو جہاں میں عظیم بھی
سمجھو اسے تخلص یا میرا ادبی نام
ہندی ہوں اور شہر سہارنپور سے ہوں
وہ جس شہر کا سارے زمانے میں ہے مقام
والد مرحوم تھے مرے جنرل فزیشین ( ڈاکٹر)
کرتے رہے ہیں قوم کی خدمت وہ یوں مدام
دو بھائی ڈاکٹر ہیں، انجینیر ہیں دو
اک بھائی مولوی، ہے درس ان کا عام
چھوٹے ہیں مجھ سے چار تو مجھ سے بڑےہیں دو
ہے ساتھ بھائیوں میں مرا تیسرا مقام
حاصل ہوئی ہیں مجھ کو کئی ڈگریاں مگر
اچھی طرح سےان کو نہیں لا سکا ہوں کام
ایم اے کیا ہے میں نے تو بی ایڈ بھی کیا
ٹی ای ٹی کر کے پاس بھی اب تک ہوں تشنا کام
اک شوق سے پڑھی تھی وکالت کبھی مگر
کچھ ایک روز کر کے اسے بھی کیا سلام
اک ڈپلوما لیا تھا لگا کر کے پانچ سال
پھر دیکھنے لگا تھا مریضوں کو صبح شام
والد کے بعد بیٹھ گیا میں دکان پر
رہتا وہاں بہت ہے مریضوں کا ازدحام
میں اٹھ گیا وہاں سے کئی سال ہو گئے
اب بھائیوں نے میرے سنبھالا ہے وہ مقام
نا چیز تشنہ لب ہوں کہوں اور کیا حضور
توڑے ہیں اپنے ھاتھ سے خود ہی تمام جام
ہوتی رہے گی بات اگر زندگی رہی
کرتا ہوں گفتگو کو یہیں آج میں تمام
آخری تدوین: