محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
ناہر سنگھ کے خالق ۔ عبیداللہ بیگ
از : محمد حفیظ الرحمٰن
از : محمد حفیظ الرحمٰن
عبیداللہ بیگ صاحب کو کون نہیں جانتا۔ وہ ٹی وی پر اپنے پروگرام کسوٹی کے لئے بے حد مشہور تھے۔ یہ پروگرام بہت مقبول ہوا تھا۔ افتخار عارف صاحب ان کے ساتھی ہوتے تھے اور قریش پور صاحب میزبان ہوا کرتے تھے۔ شاید بہت سے لوگوں کے لئے یہ بات نئی ہو کہ محترم عبیداللہ بیگ صاحب کا نام پہلے حبیب اللہ بیگ تھا اور وہ اسی نام سے بچوں کے رسالے " میرا رسالہ " میں لکھا کرتے تھے۔ اُس زمانے میں ایک ماہانہ ادبی رسالہ " نقش " کے نام سے شایع ہوتا تھا جو ہر ماہ ادبی رسالوں سے انتخاب پیش کرتا تھا۔شمس زبیری صاحب اس کے ایڈیٹر تھے۔ اسی ادارے سے بچوں کے لئے ماہنامہ " میرا رسالہ " شایع ہوتا تھا حبیب اللہ بیگ صاحب اس میں کہانیاں لکھا کرتے تھے۔
بعد میں حبیب اللہ بیگ صاحب سلمان الارشد صاحب کی ادارت میں شایع ہونے والے ماہنامہ "الشجاع" میں ایک قسط وار ناول " اور انسان زندہ ہے" لکھنے لگے۔ غالباً یہ رامانند ساگر کے ناول " اور انسان مر گیا " کا جواب تھا۔ رامانند ساگر نے اپنا ناول تقسیمِ ہند کے وقت ہونے والے فسادات کے پس منظر میں لکھا تھا اور انسان کی گراوٹ کو پیش کیا تھا۔ عبیداللہ بیگ صاحب نے اپنے ناول کے کردار ناہر سنگھ کے ذریعے بتایا کہ انسان کردار کی کن بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے۔ ان کا یہ کردار ناہر سنگھ بہت مشہور ہوا۔یوں تو سارا ناول اچھا ہے لیکن آخری حصہ خاص طور پر بہت متاثر کُن ہے۔ بعد میں یہ ناول کتابی صورت میں بھی شایع ہوا۔ پھر حبیب اللہ بیگ صاحب عبیداللہ بیگ ہو گئے۔ اب سے تقریباً بیس سال پہلے یہی ناول عبید اللہ بیگ صاحب کے نام سے بھی شایع ہوا۔ غالباً نفیس اکیڈمی نے شایع کیا تھا۔
عبید اللہ بیگ صاحب اپنی دستاویزی فلموں کے حوالے سے بھی شہرت رکھتے ہیں جن میں سے کئی کو بین الاقوامی ایوارڈ ملے۔ وفات سے چند سال قبل بیگ صاحب کا دوسرا ناول " راجپوت" شایع ہوا۔ جو خاصا ضخیم ہے اور غالباً نیشنل بک فاونڈیشن نے شایع کیا ہے۔ عبیداللہ بیگ صاحب 22 جون 2012 کو اس دارِ فانی سے کُوچ کر گئے- اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے- آمین-