نا معلوم : قائد اعظم آؤ ذرا تم ۔۔۔ دیکھو اپنا پاکستان

سید زبیر

محفلین
قائد اعظم آؤ ذرا تم ۔۔۔ دیکھو اپنا پاکستان
جس کی بنیادوں کی خاطر ، لا کھوں نےدی اپنی جان
جس کی خاطر کھیت جلے،
کھلیان جلےگھر بار جلے،
ماؤں کے سینے چاک ہوئے ،
جب کڑیل بیٹے خاک ہوئے ،
کلیوں کا سارا روپ مٹا ،
پھولوں کا سنگھاسن ڈول گیا،
پرواز پرندےبھول گئے ،
احساس کے جھرنےسوکھ گئے،
دریا کی روانی رک سی گئی ،
یوں خون کی ہولی کھیلی گئی ،
دشواربہت تھی راہِ طلب ،
ہر گام مگر ہم ساتھ رہے،
ہم بن کے تمہاری شان رہے،
ہا تھوں پہ لئے قران رہے ،
جو تم نے کہا وہ ہم نے کہا ،
لے کے رہے گے پاکستان ،
بن کے رہے گا پاکستان ،
ہم نے جس کو خون دیا تھا ،
اس دھرتی کے حال بُرے ہیں ،
مکروریاکے جال بچھے ہیں ،
نفرت کی وہ آگ لگی ہے،
بستی ساری نرک بنی ہے ،
چہرے سب گہنائےہوئے ہیں ،
پیکر سب کجلا ئےہوئے ہیں ،
جتنے بھی تھے دیپ بجھےہیں ،
راہ دکھانے والےتارے ،
اک اک کرکےٹوٹ رہے ہیں ،
گھر کے گھر ویران ہوئے ہیں ،
لاشوں کےانبارلگے ہیں ،
چور لٹیرے قاتل سارے ،
شہر کے چوکیدارہوئے ہیں ،
حرص وحوس کے متوالےبھی
دھرتی کے حقدار ہوئے ہیں
جان سا پیارا پاکستان
قائد اعظم آؤ ذرا تم
دیکھو اپنا پاکستان
یہ دھرتی تھی انسانوں کی
یہ دھرتی تھی ارمانوں کی
یہ دھرتی تھی کچھ خوابوں کی
اس دھرتی کے میدانوں میں
اس دھرتی کی ہر وادی میں
خوشیوں کے رنگ بکھرتے تھے
احساس کی کلیاں کھلتی تھی
ہر سال ہی ساون آتا تھا
گاتے تھے پنچھی گیت یہاں
ہوتی تھی بہاریں مست یہاں
آکاش کی اس اونچائی سے
یہ دھرتی گلے مل جاتی تھی
ہر دل کی کلی کھل جاتی تھی
لیکن اک دن وہ آیا
سورج نے منہ ڈھانپ لیا
پھر دن کی قسمت سو گئی
راتوں کی حلاوت کھو سی گئی
چہروں پہ نقابیں ڈالے ہوئے
کچھ لوگ ادھر بھی آنکلے
پھر آگ لگا تے وادی میں
انساں کو جلا تے راہوں میں
ہر گھر میں ہر اک بستی میں
وہ بھوک بنے افلاس بنے
وہ شعلہ بنے وہ آگ بنے
انساں تھے مگر شیطان بنے
یہ دھرتی ہے مجبوروں کی
یہ دھرتی ہے محتاجوں کی
اور مہربہ لب انسانوں کی
یہ لوگ ابھی تک زندہ ہیں
یہ زندہ کیا بس مردہ ہیں
انہیں راہزنوں نے لوٹا ہے
آلام کی کالی راتیں ہیں
اور اشکوں کی برساتیں ہیں
ان محلوں میں ایوانوں میں
شفاف چمکتی میزوں پر
اک بزم سچائی جاتی ہے
اخلاق کے چرچے ہوتے ہیں
تہذیب کے قصے ہوتے ہیں
ان ایوانوں سے دور کہیں
انسان کی عظمت بکتی ہے
ایمان کو تولا جاتا ہے
انصاف کو بیچا جاتا ہے
صد پارہءدل کی قاشوں پر
انساں کی برہنہ لاشوں پر
یاں بھوکے گدھ منڈلاتے ہیں
یاں موت کا سکہ چلتا ہے
اس دوزخ میں سب جلتا ہے
کیا ظلم ہے ان کو یاد نہیں
اجداد نے جو قربانی دی
ماؤں کی کیسے کوکھ جلی
کیوں بہنیں جاں پر کھیل گٰیں
تاریخ کے اک اک صفحے پر
وہ خون سے لکھی تحریریں .
سب بھول گٰے ہیں یہ نادان
قائد اعظم آؤذرا تم .. دیکھو اپنا پاکستان .. .........
 

کاشفی

محفلین
خوب انتخاب ہے۔ لیکن تم کا استعمال غلط ہے۔۔
قائدِ اعظم کا انتقال ہوچکا ہے۔۔لہذا وہ نہیں آسکتے پاکستان کو دیکھنے کے لیئے۔۔۔:)
1558474_10152456336962663_7227318495807406617_n.jpg
 
Top