نا کام آرزو ہوئی تدبیر کی طرح

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
نا کام آرزو ہوئی تدبیر کی طرح
وہ بھی بدل گئے مری تقدیر کی طرح

آجاؤ اس طرف بھی مثالِ نسیمِ صبح
بیٹھے ہیں ہم بھی غنچئہ دلگیر کی طرح

وہ آئے اور مثلِ تصوّر گزر گئے
اب تک ہیں ہم بنے ہوئے تصویر کی طرح

ہم جب بھی ان کی سمت بڑھے ہیں خلوص سے
کچھ اور کھنچ گئے ہیں وہ شمشیر کی طرح

پاس ادب سے عشق نے اپنی وفا کا ذکر
اُن سے اگر کیا بھی تو تقصیر کی طرح

دیوانگی تو دیکھ مرے انتظار کی
آنکھیں کھلی ہیں حلقئہ زنجیر کی طرح

پھر سے نہ کہیو ترکِ محبّت کو نا صحا!
دل پر یہ تری بات لگی تیر کی طرح

نا کا میوں سے اور بڑھے دل کے حوصلے
میں خاک ہو گیا مگر اکسیر کی طرح

خونِ جگر پلائیے کیفی ابھی کچھ اور
آساں نہیں ہے کہنا غزل میر کی طرح

زکی کیفی
 

سویدا

محفلین
پاس ادب سے عشق نے اپنی وفا کا ذکر
اُن سے اگر کیا بھی تو تقصیر کی طرح

دیوانگی تو دیکھ مرے انتظار کی
آنکھیں کھلی ہیں حلقئہ زنجیر کی طرح
 

سید زبیر

محفلین
پاس ادب سے عشق نے اپنی وفا کا ذکر
اُن سے اگر کیا بھی تو تقصیر کی طرح

بہت خوبصورت کلام ۔۔۔۔۔۔۔ اعلیٰ انتخاب
 
Top