نسیم کوئے یار آئے نہ آئے
مرے دل کو قرار آئے نہ آئے
خزاں ہی سے نہ کیوں ہم دل لگالیں
خدا جانے بہار آئے نہ آئے
کیا ہے آنے کا وعدہ تو اس نے
مرے پروردگار ، آئے نہ آئے
اٹھا ساغر، پلادے پھول ساقی!
کہ پھر ابر بہار آئے نہ آئے
مجھے ہے اعتبار وعدہ لیکن
تمہیں خود اعتبار آئے نہ آئے