طارق شاہ
محفلین
غزل
نشورؔ واحدی
کبھی جُھوٹے سَہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے
یہ بادل اُڑ کے آتے ہیں، مگر سایا نہیں کرتے
یہی کانٹے تو ، کچھ خوددار ہیں صحن ِگلُِستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے
وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے، یا فلک چُن لے
مری آنکھوں میں آنسو، بار بار آیا نہیں کرتے
سلیقہ جِن کو ہوتا ہے غَمِ دَوراں میں جِینے کا !
وہ ، یُوں شیشے کو ، ہر پتّھرسے ٹکرایا نہیں کرتے
جو قیمت جانتے ہیں گرد ِ راہِ زندگانی کی!
وہ ٹُھکرائی ہُوئی دُنیا کو، ٹُھکرایا نہیں کرتے
قَدم مے خانہ میں رکھنا بھی، کارِ پُختہ کاراں ہے
جو پیمانہ اُٹھاتے ہیں، وہ تَھرّایا نہیں کرتے
نشورؔ ! اہل زمانہ بات پُوچھو تو لرزتے ہیں
وہ شاعر ہیں، جو حق کہنے سے کترایا نہیں کرتے
نشورؔ واحدی
نشورؔ واحدی
کبھی جُھوٹے سَہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے
یہ بادل اُڑ کے آتے ہیں، مگر سایا نہیں کرتے
یہی کانٹے تو ، کچھ خوددار ہیں صحن ِگلُِستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے
وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے، یا فلک چُن لے
مری آنکھوں میں آنسو، بار بار آیا نہیں کرتے
سلیقہ جِن کو ہوتا ہے غَمِ دَوراں میں جِینے کا !
وہ ، یُوں شیشے کو ، ہر پتّھرسے ٹکرایا نہیں کرتے
جو قیمت جانتے ہیں گرد ِ راہِ زندگانی کی!
وہ ٹُھکرائی ہُوئی دُنیا کو، ٹُھکرایا نہیں کرتے
قَدم مے خانہ میں رکھنا بھی، کارِ پُختہ کاراں ہے
جو پیمانہ اُٹھاتے ہیں، وہ تَھرّایا نہیں کرتے
نشورؔ ! اہل زمانہ بات پُوچھو تو لرزتے ہیں
وہ شاعر ہیں، جو حق کہنے سے کترایا نہیں کرتے
نشورؔ واحدی