ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
نصیب ہو جو کبھی اُس کی آرزو کرنا
متاعِ دیدہ و دل صرفِ جستجو کرنا
گمان تک بھی نہ گزرے کہ غیر شاہد ہے
یہ جس کا سجدہ ہے بس اُس کے روبرو کرنا
ملیں گے حرفِ عبادت کو نت نئے مفہوم
کبھی تم اُس سے اکیلے میں گفتگو کرنا
ہزار رہزنِ ایمان سے ملے گی نجات
کوئی سفر ہو عقیدت کا قبلہ رو کرنا
وہ ذاتِ پاک ِ گرامی ہے ماورائے خیال
ظہیر اُس کا تصور بھی با وضو کرنا
ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۵