حسان خان
لائبریرین
پادشاہِ سلطنتِ تیموریہ «نصیرالدین محمد ہُمایون» کا ایک تُرکی قِطعہ
پادشاہِ سلطنتِ صفَویہ «شاہ عبّاسِ اوّل صفَوی» کے کتابدار «صادِقی بیگ افْشار» نے ۱۰۰۷ھ میں «مجمعالخواص» کے نام سے مشرقی تُرکی میں ایک تذکرۂ شُعَراء لکھا تھا۔ وہ اُس تذکرے میں «هُمایون پادشاه» کے ذیل میں لِکھتے ہیں:
"وہ حد سے زیادہ کریمالطبع و سخاوتپیشہ و خوشسلیقہ پادشاہ تھے۔ وہ کتابخانے کی زینت و رونق کی جانب بِسیار مائل رہتے تھے۔ ابوالغازی سُلطان حُسین میرزا (سُلطان حُسین بایقرا) کے بعد چَغَتائی پادشاہوں (تیموری پادشاہوں) میں ہُمایوں پادشاہ جیسے خوشطبع پادشاہ کم ہی ہوئے ہیں۔ اپنے برادر کامران میرزا کے بدست مغلوب ہو جانے کے بعد وہ پادشاہِ جنّتمکان (شاہ طہماسْب صفوی) کے سایۂ جلیل میں پناہگُزیں ہو گئے تھے۔ قِزِلباشوں کے لشکرِ نُصرتانجام کی مدد کے ذریعے اُنہوں نے اپنے دُشمن کو مغلوب کر کے ہندوستان کے دروازوں کو [دوبارہ] مفتوح کر لیا۔ وہ اِک مُلائم طبعِ شاعری کے مالک تھے۔ اُن کی یہ دو تُرکی ابیات بِسیار مشہور ہیں کہ:
غریبلیغ غمیدین مِحنت و ملالیم بار
بو غمدین اۉلمهکه یېتدیم، غریب حالیم بار
وِصالی دَولتیدین أیریلیب مېنِ محزون
تیریکمېن و بو تیریکلیکدین اِنفِعالیم بار"
ترجمہ: غریبالوطنی کے غم کے باعث میں رنج و ملال رکھتا ہوں۔۔۔ اِس غم کے سبب میں قریبِ مرگ ہو گیا، میری حالت عجیب ہے!۔۔۔ اُس کے وصال کی دَولت سے جُدا ہو کر مَیں شخصِ محزوں [ہنوز] زندہ ہوں، اور [لہٰذا] اِس زندگی کے سبب مجھ کو شرمندگی ہے۔
اُزبکستان کے لاطینی رسمالخط میں:
G'ariyblig' g'amidin mehnatu malolim bor,
Bu g'amdin o'lmaka yetdim, g'ariyb holim bor.
Visoli davlatidin ayrilib meni mahzun,
Tirikmenu bu tiriklikdin infiolim bor.
تُرکیہ کے لاطینی رسمالخط میں:
Garîblıg gamıdın mihnet ü melâlim bar
Bu gamdın ölmege yitdüm garîb hâlim bar
Visâli devletidin ayrılup min-i mahzûn
Tirigmin ü bu tiriglikdin infi’âlim bar
پادشاہِ سلطنتِ صفَویہ «شاہ عبّاسِ اوّل صفَوی» کے کتابدار «صادِقی بیگ افْشار» نے ۱۰۰۷ھ میں «مجمعالخواص» کے نام سے مشرقی تُرکی میں ایک تذکرۂ شُعَراء لکھا تھا۔ وہ اُس تذکرے میں «هُمایون پادشاه» کے ذیل میں لِکھتے ہیں:
"وہ حد سے زیادہ کریمالطبع و سخاوتپیشہ و خوشسلیقہ پادشاہ تھے۔ وہ کتابخانے کی زینت و رونق کی جانب بِسیار مائل رہتے تھے۔ ابوالغازی سُلطان حُسین میرزا (سُلطان حُسین بایقرا) کے بعد چَغَتائی پادشاہوں (تیموری پادشاہوں) میں ہُمایوں پادشاہ جیسے خوشطبع پادشاہ کم ہی ہوئے ہیں۔ اپنے برادر کامران میرزا کے بدست مغلوب ہو جانے کے بعد وہ پادشاہِ جنّتمکان (شاہ طہماسْب صفوی) کے سایۂ جلیل میں پناہگُزیں ہو گئے تھے۔ قِزِلباشوں کے لشکرِ نُصرتانجام کی مدد کے ذریعے اُنہوں نے اپنے دُشمن کو مغلوب کر کے ہندوستان کے دروازوں کو [دوبارہ] مفتوح کر لیا۔ وہ اِک مُلائم طبعِ شاعری کے مالک تھے۔ اُن کی یہ دو تُرکی ابیات بِسیار مشہور ہیں کہ:
غریبلیغ غمیدین مِحنت و ملالیم بار
بو غمدین اۉلمهکه یېتدیم، غریب حالیم بار
وِصالی دَولتیدین أیریلیب مېنِ محزون
تیریکمېن و بو تیریکلیکدین اِنفِعالیم بار"
ترجمہ: غریبالوطنی کے غم کے باعث میں رنج و ملال رکھتا ہوں۔۔۔ اِس غم کے سبب میں قریبِ مرگ ہو گیا، میری حالت عجیب ہے!۔۔۔ اُس کے وصال کی دَولت سے جُدا ہو کر مَیں شخصِ محزوں [ہنوز] زندہ ہوں، اور [لہٰذا] اِس زندگی کے سبب مجھ کو شرمندگی ہے۔
اُزبکستان کے لاطینی رسمالخط میں:
G'ariyblig' g'amidin mehnatu malolim bor,
Bu g'amdin o'lmaka yetdim, g'ariyb holim bor.
Visoli davlatidin ayrilib meni mahzun,
Tirikmenu bu tiriklikdin infiolim bor.
تُرکیہ کے لاطینی رسمالخط میں:
Garîblıg gamıdın mihnet ü melâlim bar
Bu gamdın ölmege yitdüm garîb hâlim bar
Visâli devletidin ayrılup min-i mahzûn
Tirigmin ü bu tiriglikdin infi’âlim bar
آخری تدوین: