چوہدری لیاقت علی
محفلین
نظام ِ شام و سحر سے مفر بھی ہے کہ نہیں
فصیل ِ درد ِ مسلسل میں در بھی ہے کہ نہیں
سواد ِشام سے نورِ سحر کی منزل تک
سوائے درد کوئی ہمسفر بھی ہے کہ نہیں
تجھے یقین نہ آئے تو میری آنکھ سے دیکھ
ترے جمال میں حسن ِ نظر بھی ہے کہ نہیں
میں ایک لمحہء کیف ِ وصال مانگ تو لوں
نہ جانے عمر مری اس قدر بھی ہے کہ نہیں
سلگ رہا ہوں میں.جس کے فراق میں کب سے
خبر نہیں ہے کہ اس کو خبر بھی ہے کہ نہیں
(سعود عثمانی )
فصیل ِ درد ِ مسلسل میں در بھی ہے کہ نہیں
سواد ِشام سے نورِ سحر کی منزل تک
سوائے درد کوئی ہمسفر بھی ہے کہ نہیں
تجھے یقین نہ آئے تو میری آنکھ سے دیکھ
ترے جمال میں حسن ِ نظر بھی ہے کہ نہیں
میں ایک لمحہء کیف ِ وصال مانگ تو لوں
نہ جانے عمر مری اس قدر بھی ہے کہ نہیں
سلگ رہا ہوں میں.جس کے فراق میں کب سے
خبر نہیں ہے کہ اس کو خبر بھی ہے کہ نہیں
(سعود عثمانی )