نظام _ خلق مری زندگی کو کھیل کہے

anwarjamal

محفلین
چلوں تو حاصل _ آوارگی کو کھیل کہے

نظام _ خلق مری زندگی کو کھیل کہے

میں کیسے ریشمی زلفوں سے کھیل سکتا ہوں

مرا حبیب مری دوستی کو کھیل کہے

تم ایسے شخص کو کیوں موت سے ڈراتے ھو

جو رقص کرتی ہوئی موت ہی کو کھیل کہے

اسے سناؤ مرے شعر دوستو جا کر

جو شعر سن کے ہنسے شاعری کو کھیل کہے

بہت ہی آشنا لگتا ھے رنج سے انور

جو مسکرائے کبھی تو خوشی کو کھیل کہے

انور جمال انور
 
Top