نظریں چرا کے مجھ سے یوں جایا نہ کیجئے

الف عین
محمد عبدالرؤوف
شکیل احمد خان23
عظیم
------------
نظریں چرا کے مجھ سے یوں جایا نہ کیجئے
کیا حالِ دل ہے مجھ سے چھپایا نہ کینئے
-----------
وعدہ کیا تھا آپ نے آنے کا آج بھی
کر کے خراب عہد ستایا نہ کیجئے
-----------
دنیا کرے گی آپ کو بدنام اس طرح
لوگوں کو دل کی بات بتایا نہ کیجئے
---------
لکھتے ہیں میرا نام جو مہندی سے ہاتھ پر
لوگوں کو پھر یہ ہاتھ دکھایا نہ کیجئے
--------
ملتے ہیں مجھ سے آپ مہینے میں ایک دن
جذبات اس طرح سے دبایا نہ کیجئے
----------
اب شامِ وصل آپ سے بے حد قریب ہے
اشکوں کو اس طرح سے بہایا نہ کیجئے
------------
ارشد ہمیں ہیں آپ جیسے بھلا رہے
اپنوں کو اس طرح سے بھلایا نہ کیجئے
------------
 
آخری تدوین:
الف عین
---------
مطلع
------
پہلو بچا کے مجھ سے یوں جایا نہ کیجئے
میری وفا کو ایسے بھلایا نہ کیجئے
----------
مقطع
-------
ارشد خدا کی یاد میں دل کا سکون ہے
ہرگز کبھی یہ بات بھلایا نہ کیجئے
----------یا
دل سے کبھی یہ بات بھلایا نہ کیجئے
--------
 
Top