نمرہ
محفلین
استاد محترم جناب الف عین کی زمین میں۔
نظر آئے جو آئینہ، عزاداری میں رہتے ہیں
وگرنہ یوں تو ہم ہونے کی سرشاری میں رہتے ہیں
اگر سچ پوچھیے تو خود بھی کم کم علم ہوتا ہے
درون خواب رہتے ہیں کہ بیداری میں رہتے ہیں
ہمارے خواب نازک رو ہیں اور دنیا ہے پتھر خو
سو ہر لمحہ فقط ان کی نگہداری میں رہتے ہیں
فریب و وہم کہلاتی ہے اتنی سادگی، یعنی
نہایت سہل ہو جانے کی دشواری میں رہتے ہیں
کہیں کار جہاں بانی ملے تو کچھ کریں ہم بھی
ابھی تو آخری درجے کی بے کاری میں رہتے ہیں
ہمیں وقت و مکاں کی بندشیں کیا روک پائیں گی
جہاں رہتے ہیں اس دل کی عملداری میں رہتے ہیں
ٹھہر سکتا نہیں بار محبت سر پہ، ثابت ہے
مگر ہم ہیں کہ اب تک اس جگر کاری میں رہتے ہیں
یہ قصر خواب اپنی زندگی کا کل اثاثہ ہے
اسے تعمیر کر کے آپ مسماری میں رہتے ہیں
بظاہر مختصر ساعت تھی اک ترک تعلق کی
مگر ہم اب تلک اس لمحہ جاری میں رہتے ہیں
نظر آئے جو آئینہ، عزاداری میں رہتے ہیں
وگرنہ یوں تو ہم ہونے کی سرشاری میں رہتے ہیں
اگر سچ پوچھیے تو خود بھی کم کم علم ہوتا ہے
درون خواب رہتے ہیں کہ بیداری میں رہتے ہیں
ہمارے خواب نازک رو ہیں اور دنیا ہے پتھر خو
سو ہر لمحہ فقط ان کی نگہداری میں رہتے ہیں
فریب و وہم کہلاتی ہے اتنی سادگی، یعنی
نہایت سہل ہو جانے کی دشواری میں رہتے ہیں
کہیں کار جہاں بانی ملے تو کچھ کریں ہم بھی
ابھی تو آخری درجے کی بے کاری میں رہتے ہیں
ہمیں وقت و مکاں کی بندشیں کیا روک پائیں گی
جہاں رہتے ہیں اس دل کی عملداری میں رہتے ہیں
ٹھہر سکتا نہیں بار محبت سر پہ، ثابت ہے
مگر ہم ہیں کہ اب تک اس جگر کاری میں رہتے ہیں
یہ قصر خواب اپنی زندگی کا کل اثاثہ ہے
اسے تعمیر کر کے آپ مسماری میں رہتے ہیں
بظاہر مختصر ساعت تھی اک ترک تعلق کی
مگر ہم اب تلک اس لمحہ جاری میں رہتے ہیں