مجید امجد نظم۔ سیرِ سرما

منذر رضا

محفلین
مجید امجد کی ایک نظم سیرِ سرما پیش ہے۔
اساتذہ سے اس کی ہیئت اور بحر بھی سمجھنا چاہتا ہوں۔
الف عین
محمد وارث
فرخ منظور
محمد ریحان قریشی

*سیرِ سرما*

پوہ کی سردیوں کی رعنائی
آخرِ شب کی سرد تنہائی

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا، خدا کی پناہ
دھند میں گم فضا، خدا کی پناہ

ذرّے ذرّے پہ، پات پات پہ برف
ہر کہیں سطحِ کائنات پہ برف

اس قدر ہے خنک ہوائے صبوح
منجمد ہے رگوں میں موجۂ روح

کون کہتا ہے دل ہے سینے میں
برف کی ایک سل ہے سینے میں

پھر بھی آنکھوں کے سرد جاموں میں
پھر بھی پلکوں کے ٹھٹھرے داموں میں

گرم گرم اشک اضطراب میں ہیں
میری مانند پیچ و تاب میں ہیں

ہوں رواں آتشیں خیالوں میں گم
’’آہ تم! کتنے سردمہر ہو،تم!‘‘​
 
مدیر کی آخری تدوین:
مجید امجد کی ایک نظم سیرِ سرما پیش ہے۔
اساتذہ سے اس کی ہیئت اور بحر بھی سمجھنا چاہتا ہوں۔
الف عین
محمد وارث
فرخ منظور
محمد ریحان قریشی

*سیرِ سرما*
پوہ کی سردیوں کی رعنائی

آخرِ شب کی سرد تنہائی

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا، خدا کی پناہ

دھند میں گم فضا، خدا کی پناہ

ذرّے ذرّے پہ، پات پات پہ برف

ہر کہیں سطحِ کائنات پہ برف

اس قدر ہے خنک ہوائے صبوح

منجمد ہے رگوں میں موجۂ روح

کون کہتا ہے دل ہے سینے میں

برف کی ایک سل ہے سینے میں

پھر بھی آنکھوں کے سرد جاموں میں

پھر بھی پلکوں کے ٹھٹھرے داموں میں

گرم گرم اشک اضطراب میں ہیں

میری مانند پیچ و تاب میں ہیں

ہوں رواں آتشیں خیالوں میں گم

’’آہ تم!

کتنے سردمہر

ہو۔۔۔۔تم!‘‘

بحر "فاعلاتن مفاعلن فعلن" ہے۔ یہ غزل کے برعکس نظم کا فارمیٹ ہے جس میں ہر شعر کے دونوں مصرعوں میں ایک سے قافیہ اور ردیف استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ ہر شعر کا قافیہ ردیف مختلف ہوتے ہیں۔

آپ نے آخری مصرع کو توڑ کر لکھا ہے جو درست نہیں۔ اسے
"آہ تم، کتنے سرد مہر ہو تم"
ہی لکھیے۔
 
آخری تدوین:
بحر: فاعلاتن مفاعلن فعِلن(خفیف مسدس مجبون محذوف الآخر)
ہیئت اس نظم کی مثنوی جیسی ہے۔ ہر شعر کا قافیہ اور ردیف مختلف ہو سکتا ہے۔
 

منذر رضا

محفلین
بحر "فاعلاتن مفاعلن فعلن" ہے۔ یہ غزل کے برعکس نظم کا فارمیٹ ہے جس میں ہر شعر کے دونوں مصرعوں میں ایک سے قافیہ اور ردیف استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ ہر شعر کا قافیہ ردیف مختلف ہوتے ہیں۔

آپ نے آخری مصرع کو توڑ کر لکھا ہے جو درست نہیں۔ اسے
"آہ تم، کتنے سرد مہر ہو تم"
ہی لکھیے۔
حضرت محمد خلیل الرحمٰن صاحب رہنمائی کا شکریہ۔البتہ یہ مصرعہ کتاب میں بھی یونہی درج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
حضرت محمد خلیل الرحمٰن صاحب رہنمائی کا شکریہ۔البتہ یہ مصرعہ کتاب میں بھی یونہی درج ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منذر رضا بھائی! آج کل کی کتاب بھی سند نہیں رہی۔ بلکہ کاتب یا ٹائپسٹ کی جدت معلوم ہوتی ہے۔ مرے پہ سو درے آٹو کریکٹ تو الا ماشاء اللہ۔

یہ آزاد نظم نہیں بلکہ ( محمد ریحان قریشی بھائی درست نشاندھی کی) اس کی ہیئت مثنوی کی سی ہے۔

ایک بات اور، ایک جیسے قافیے کے مصرعوں کے درمیان سے لائن فیڈ بھی ہٹا دیجیے تاکہ باقاعدہ اشعار معلوم ہوں۔
 
Top