نظم - امرتا پریتم

رانا

محفلین
صرف دو رجواڑے تھے
ایک نے مجھے اوراسے بےدخل کیا تھا
اوردوسرے کو ہم دونوں نے تیاگ دیا تھا
اور ننگے آسمان کے نیچے
میں کتنی ہی دیر جسم کی بارش میں بھیگتی رہی
وہ کتنی ہی دیر جسم کی بارش میں گلتا رہا
پھر برسوں کے موہ کو ایک زہر کی طرح پی کر
اس کے کانپتے ہاتھ نے میرا ہاتھ پکڑا
چلو لمحوں کے سر پر ایک چھت بنائیں
دیکھو وہ سامنے دور ادھر
سچ اور جھوٹ کے درمیاں کچھ جگہ خالی ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
شئیر کرنے کا شکریہ رانا صاحب۔ لیکن امرتا پریتم نے تو ہمیشہ پنجابی میں لکھا ہے۔ کیا یہ نظم کسی پنجابی نظم کا ترجمہ ہے؟
 

رانا

محفلین
اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں نے یہ ایک رسالے میں سے پڑھی ہے۔ وہاں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کہ یہ ترجمہ ہے یا اصل۔ ویسے ترجمہ لگتا تو نہیں۔ لیکن بات دلچسپ ہے اگر کسی کو اس بارے میں کچھ معلوم ہو شئیر کریں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں نے یہ ایک رسالے میں سے پڑھی ہے۔ وہاں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کہ یہ ترجمہ ہے یا اصل۔ ویسے ترجمہ لگتا تو نہیں۔ لیکن بات دلچسپ ہے اگر کسی کو اس بارے میں کچھ معلوم ہو شئیر کریں۔

جی یہ ترجمہ ہی ہے۔ کیونکہ یہ نظم وزن میں نہیں اور امرتا پریتم نے کوئی نثری نظم یا اردو نظم آج تک نہیں لکھی۔
 

مغزل

محفلین
میرا بھی خیال ہے کہ ترجمہ ہے ۔ میں تو خود چونک گیا کہ امرتا کا اردو کلام ؟؟۔۔ بہر حال شکریہ جناب
 
Top