رانا
محفلین
صرف دو رجواڑے تھے
ایک نے مجھے اوراسے بےدخل کیا تھا
اوردوسرے کو ہم دونوں نے تیاگ دیا تھا
اور ننگے آسمان کے نیچے
میں کتنی ہی دیر جسم کی بارش میں بھیگتی رہی
وہ کتنی ہی دیر جسم کی بارش میں گلتا رہا
پھر برسوں کے موہ کو ایک زہر کی طرح پی کر
اس کے کانپتے ہاتھ نے میرا ہاتھ پکڑا
چلو لمحوں کے سر پر ایک چھت بنائیں
دیکھو وہ سامنے دور ادھر
سچ اور جھوٹ کے درمیاں کچھ جگہ خالی ہے
ایک نے مجھے اوراسے بےدخل کیا تھا
اوردوسرے کو ہم دونوں نے تیاگ دیا تھا
اور ننگے آسمان کے نیچے
میں کتنی ہی دیر جسم کی بارش میں بھیگتی رہی
وہ کتنی ہی دیر جسم کی بارش میں گلتا رہا
پھر برسوں کے موہ کو ایک زہر کی طرح پی کر
اس کے کانپتے ہاتھ نے میرا ہاتھ پکڑا
چلو لمحوں کے سر پر ایک چھت بنائیں
دیکھو وہ سامنے دور ادھر
سچ اور جھوٹ کے درمیاں کچھ جگہ خالی ہے