فرحان محمد خان
محفلین
امیر خسرؒو
ترانۂ روحِ دو جہاں ہیں نوائے جاں ہیں امیر خسرؒو
حیات خود نغمہ خواں ہے جن کی وہ نغمہ خواں ہیں امیر خسرؒو
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
اندھیری رتیاں نہ کیوں ہوں روشن کہ ضُوفشاں ہیں امیر خسرؒو
وہ ہندی الاصل فارسی گو وہ برج بَھاشا وہ کہہ مکرنی
مگر جو کہہ کر کبھی نہ مُکری وہی رباں ہیں امیر خسرؒو
وہ شاعر و عارف و قلندر وہ خسروی شان وہ فقیری
نہ کیوں ہوں جانِ جہاں کہ آخر جہانِ جاں ہیں امیر خسرؒو
جمالِ اجمیر و حسنِ دہلی کہ جس پہ ہندوستاں ہے نازاں
اُسی جمالِ ابد نما کے قصیدہ خواں ہیں امیر خسرؒو
رئیسؔ ان کا دوامِ عظمت نہ کیوں ہو اک عظمتِ دوامی
دوام خود ترجمہ ہے جس کا وہ ترجماں ہیں امیر خسرؒو
ترانۂ روحِ دو جہاں ہیں نوائے جاں ہیں امیر خسرؒو
حیات خود نغمہ خواں ہے جن کی وہ نغمہ خواں ہیں امیر خسرؒو
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
اندھیری رتیاں نہ کیوں ہوں روشن کہ ضُوفشاں ہیں امیر خسرؒو
وہ ہندی الاصل فارسی گو وہ برج بَھاشا وہ کہہ مکرنی
مگر جو کہہ کر کبھی نہ مُکری وہی رباں ہیں امیر خسرؒو
وہ شاعر و عارف و قلندر وہ خسروی شان وہ فقیری
نہ کیوں ہوں جانِ جہاں کہ آخر جہانِ جاں ہیں امیر خسرؒو
جمالِ اجمیر و حسنِ دہلی کہ جس پہ ہندوستاں ہے نازاں
اُسی جمالِ ابد نما کے قصیدہ خواں ہیں امیر خسرؒو
رئیسؔ ان کا دوامِ عظمت نہ کیوں ہو اک عظمتِ دوامی
دوام خود ترجمہ ہے جس کا وہ ترجماں ہیں امیر خسرؒو
رئیس امروہوی
آخری تدوین: