سید انور جاوید ہاشمی
محفلین
[size="7]
ا س ٹ ے چ و۔۔۔۔۔۔۔۔۔بت نما
جس طرح شہر کے میوزیم میں کوئی اسٹیچو
اپنے ماضی کی روایات کی غمازی کرے
میں بھی ہوٹل کی کسی میز پر اک کونے میں
اپنے ہونٹوں میں دبائے ہوئے فلٹر سگریٹ
جانے کس سوچ میں اسٹیچو بنا بیٹھا ہوں
میری آنکھیں جو چکتی تھیں ستاروں کی طرح
اب ان آ نکھوں میں دھندلکوں کے سو ا کچھ بھی نہیں
میری آنکھیں میری پلکوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔
سیدانور جاوید ہاشمی
[color="blue"][/color]
ا س ٹ ے چ و۔۔۔۔۔۔۔۔۔بت نما
جس طرح شہر کے میوزیم میں کوئی اسٹیچو
اپنے ماضی کی روایات کی غمازی کرے
میں بھی ہوٹل کی کسی میز پر اک کونے میں
اپنے ہونٹوں میں دبائے ہوئے فلٹر سگریٹ
جانے کس سوچ میں اسٹیچو بنا بیٹھا ہوں
میری آنکھیں جو چکتی تھیں ستاروں کی طرح
اب ان آ نکھوں میں دھندلکوں کے سو ا کچھ بھی نہیں
میری آنکھیں میری پلکوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔
سیدانور جاوید ہاشمی
[color="blue"][/color]