خورشیداحمدخورشید
محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
چین اور شادمانی بھرا تھا جو گھر
اب وہاں ہیں فقط بھوک، افلاس و ڈر
اُس شکستہ سے گھر کا ہے وہ بھی مکیں
وحشتوں میں گھِرا جِس کا ہر فرد ہے
اُس نے غلبہ مکینوں پہ ہے پالیا
مال و اسباب سب لوٹ کر کھا لیا
بن کے سارے گھرانے کا وہ سربراہ
کہہ رہا ہے مکینوں کا ہمدرد ہے
گھر پہ چھائی ہوئی درد کی دُھوپ میں
حملہ آور ہیں ظالم کئی رُوپ میں
اہلِ دل، دل شکستہ ہیں یہ دیکھ کر
اُن کے دل میں بھرا درد ہی درد ہے
دوستوں پر بڑا ناز کرتے رہے
اُن کی خاطر لڑائی میں مرتے رہے
اب کڑا وقت اُن پر ہے تو جانے کیوں
دوستوں کا رویہ بہت سرد ہے
آن گھر کی بچائے جو کوئی نہیں
منتظر اک مسیحا کے ہیں سب مکیں
اِن دگرگوں ہوئے گھر کے حالات میں
آبرو جو بچالے جہاں گرد ہے
گھر کے دشمن سے لڑ نا اُسے مارنا
آبرُو آن عزت پہ جاں وارنا
یہ ہیں مردانہ اوصاف جس میں بھی ہوں
جنس کوئی بھی ہو بس وہی مرد ہے
اب وہاں ہیں فقط بھوک، افلاس و ڈر
اُس شکستہ سے گھر کا ہے وہ بھی مکیں
وحشتوں میں گھِرا جِس کا ہر فرد ہے
اُس نے غلبہ مکینوں پہ ہے پالیا
مال و اسباب سب لوٹ کر کھا لیا
بن کے سارے گھرانے کا وہ سربراہ
کہہ رہا ہے مکینوں کا ہمدرد ہے
گھر پہ چھائی ہوئی درد کی دُھوپ میں
حملہ آور ہیں ظالم کئی رُوپ میں
اہلِ دل، دل شکستہ ہیں یہ دیکھ کر
اُن کے دل میں بھرا درد ہی درد ہے
دوستوں پر بڑا ناز کرتے رہے
اُن کی خاطر لڑائی میں مرتے رہے
اب کڑا وقت اُن پر ہے تو جانے کیوں
دوستوں کا رویہ بہت سرد ہے
آن گھر کی بچائے جو کوئی نہیں
منتظر اک مسیحا کے ہیں سب مکیں
اِن دگرگوں ہوئے گھر کے حالات میں
آبرو جو بچالے جہاں گرد ہے
گھر کے دشمن سے لڑ نا اُسے مارنا
آبرُو آن عزت پہ جاں وارنا
یہ ہیں مردانہ اوصاف جس میں بھی ہوں
جنس کوئی بھی ہو بس وہی مرد ہے
آخری تدوین: