نظم برائے اصلاح (عنوان:زندگی)

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم۔۔۔اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین ، یاسر شاہ ، محمد تابش صدیقی ، محمد خلیل الرحمٰن ، فلسفی


زندگی حسرت و حرماں کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی خوابِ پریشاں کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی ہجرِ مسلسل کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی سوزِ نہانی کے سوا کچھ بھی نہیں
کون کہتا ہے کہ روشن ہے جواں ہے حیات
مجھ سے پوچھو تو ہمیشہ کی فغاں ہے حیات
ایک عفریت کی مانند کچلتی ارماں
یہ امیدوں کے محل پر ہے چلاتی نشتر
ذبح کرتی ہے خوشی، لے کے غموں کا خنجر
اس کی ہر آن ہے فرسودہ، کہن اور برباد
اس کی ہر شان سے ہوتا ہے مرا جی ناشاد
ہر بلندی سے مجھے پل میں گرا دیتی ہے
یہ مجھے تیری تمنا کی سزا دیتی ہے!!!!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
زندگی سوزِ نہانی کے سوا کچھ بھی نہیں
ایک مصرع بغیر قافیہ کا؟ اسے بھی مقفیٰ کر دیں تو بہتر
اور ایک اس مصرعے کا بھی جوڑا بنا دو، دوسرا مصرع مزید کہہ کر
ایک عفریت کی مانند کچلتی ارماں
ویسے یہ مصرع بھی 'ہے' کی غیر موجودگی کی وجہ سے نا مکمل لگتا ہے

کون کہتا ہے کہ روشن ہے جواں ہے حیات
مجھ سے پوچھو تو ہمیشہ کی فغاں ہے حیات
یہ تو بحر سے خارج ہو گیا! حیات ی پر شدہ کے ساتھ آتا ہے یہاں

یہ امیدوں کے محل پر ہے چلاتی نشتر
محل پر نشتر چلانا؟
 
Top