نظم برائے اصلاح و راہنمائی

_عامر

محفلین
اسلام و علیکم
میری ایک چھوٹی سی کاوش پیش خدمت ھے- Please advise expert opinion.
Regards
شہر باطل کی ریت نرالی دیکھی
انسانوں کے قاتل ہیں پابند قفص میں
ارمانوں کے قاتل رہیں آزاد نگر میں
خون بدن بکھرے تو ھوچرچا زبان زدِ خاص و عام
خون آنکھ سے ٹپکے تو غافل ھو شہر کی عوام
بکھری لاشوں کو اٹھانے امڈ آئیں اھل شہر
بکھرے خوابوں کا ٹھکانہ بنے پیروں کی مسل

اس شہر میں اب جی لگتا نہیں عامر
اس شہر کو چھوڑو
کہیں اور چلو
 

الف عین

لائبریرین
ایک دو مصرعے پابند بحر ہو گئے ہیں جن کی ضرورت نہیں۔ اسے آزاد نثری نظم ہی چلنے دیں، اس لیے الفاظ کی ترتیب بھی نثر کی یا بول چال والی ہی رکھیں، جیسے
انسانوں کے قاتل پابند قفس ہیں
بجائے
انسانوں کے قاتل ہیں پابند قفص میں
نظم میں مقطع کہنے کی کوشش نہ کریں یعنی تخلص کی ضرورت نہیں
 

_عامر

محفلین
ایک دو مصرعے پابند بحر ہو گئے ہیں جن کی ضرورت نہیں۔ اسے آزاد نثری نظم ہی چلنے دیں، اس لیے الفاظ کی ترتیب بھی نثر کی یا بول چال والی ہی رکھیں، جیسے
انسانوں کے قاتل پابند قفس ہیں
بجائے
انسانوں کے قاتل ہیں پابند قفص میں
نظم میں مقطع کہنے کی کوشش نہ کریں یعنی تخلص کی ضرورت نہیں
سر آ پ کی قیمتی رائے کا بہت بہت شکریہ۔
 
Top