نظم برائے اصلاح

ہونے نہیں دیں گے ہم کشمیر کے ٹکڑے
کر دیں گے عدو تیری شمشیر کے ٹکڑے

بازو یہ فولادی ،لیں گے آزادی
کر دیں گے غلامی کی زنجیر کے ٹکڑے

اب آگ اگلتی ہے، یہ جو وادی ہے
ہوتے ہیں دیکھ دلِ دلگیر کے ٹکڑے

میراث ہماری ہے، یہ جو ساری ہے
کر سکتے ہو تم کیسے جاگیرکے ٹکڑے

یہ جو جنت ہے،حسن اس کا وحدت ہے
کرنا نہیں دیکھو اس تصویر کے ٹکڑے

کشمیر کے ٹکڑے،مرے کشمیر کے ٹکڑے

فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
 
آخری تدوین:
ہونے نہیں دیں گے ہم کشمیر کے ٹکڑے
کر دیں گے عدو تیری شمشیر کے ٹکڑے

بازو یہ فولادی ،لیں گے آزادی
کر دیں گے غلامی کی زنجیر کے ٹکڑے

اب آگ اگلتی ہے، یہ جو وادی ہے
ہوتے ہیں دیکھ دلِ دلگیر کے ٹکڑے

میراث ہماری ہے، یہ جو ساری ہے
کر سکتے ہو تم کیسے جاگیرکے ٹکڑے

یہ جو جنت ہے،حسن اس کا وحدت ہے
کرنا نہیں دیکھو اس تصویر کے ٹکڑے

کشمیر کے ٹکڑے،مرے کشمیر کے ٹکڑے

فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
ہم سے نہیں بن پارہا صاحب!

آپ کی نظم کا پہلا شعر اور کئی اشعار کے دوسرے مصرعے شاید "مفعول مفاعیلن مفعول فعولن" میں ہیں۔
 
ہم سے نہیں بن پارہا صاحب!

آپ کی نظم کا پہلا شعر اور کئی اشعار کے دوسرے مصرعے شاید "مفعول مفاعیلن مفعول فعولن" میں ہیں۔
جی ہو سکتا ہے میں نے غلط تقطیع کی ہو۔

میں نے کچھ اس طرح کی تھی۔
ہو نے فعلن نہی دیں فَعِلن گےہم فعلن کش می فعلن ر ک ٹک فَعِلن ڑے فع
کر دیں فعلن گ عدو فَعِلن تیری فعلن شمشی فعلن ر ک ٹک فَعِلن ڑے فع
 

الف عین

لائبریرین
تقطیع مکمل درست نہیں کشمیر کا را ساکن ہونا تھا فعلن کی ف متحرک ہے
برادرم خلیل کے مشورے کے مطابق بحر بدل دیں
 
Top