نظم برائے اصلاح

کہتی ہے کشمیر کی وادی
شرم کرو کچھ تم اے مودی

کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے
کر دیں گے شمشیر کے ٹکڑے

بازو ہیں اپنے فولادی
چھین کے لیں گے ہم آزادی
کر دیں گے زنجیر کے ٹکڑے
کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے

ہے کشمیر ہمارا سن لو
ہے سارے کا سارا سن لو
کرنا نہیں جاگیر کے ٹکڑے
کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے

جنت سی اپنی وادی ہے
آگ عدو نے بھڑکا دی ہے
ہوویں دلِ دلگیر کے ٹکڑے
کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے

دھرتی اپنی اک جنت ہے
حسن اس کا اس کی وحدت ہے
کرنا نہ اس تصویر کے ٹکڑے
کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے

کرنہ سکو گے سلب آزادی
جان ہتھیلی پر ہے رکھ دی
کر دو جوان و پیر کے ٹکڑے
کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مودی اور وادی قافیہ نہیں ہو سکتے
کرنا نہیں کیونکہ 'کرن نہی' تقطیع ہو رہا ہے اس لیے تنافر کی کیفیت بھی یو گئی ہے ن کی تکرار کی وجہ سے
پیر کے ٹکڑے؟ سمجھ نہیں سکا
 
مودی اور وادی قافیہ نہیں ہو سکتے
کرنا نہیں کیونکہ 'کرن نہی' تقطیع ہو رہا ہے اس لیے تنافر کی کیفیت بھی یو گئی ہے ن کی تکرار کی وجہ سے
پیر کے ٹکڑے؟ سمجھ نہیں سکا
بہت بہت شکریہ
جزاک اللہ!
کیا وادی کے ساتھ سفاکی لگا کر پھر مودی آ سکتا ہے؟
جیسے
تم نے دکھائی وہ سفاکی
ہٹلر کی ہے یاد دلا دی
کہتی ہے کشمیر کی وادی
شرم کرو کچھ تم اے مودی
کرنا نہیں کو مت کرنا سے بدل دیتا ہوں
جوان و پیر کے ٹکڑے

"ہوویں" درست ہے یہ متروک تو نہیں ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
جوان و پیر درست ہے، نہ جانے میں نے صرف پیر کءوں پڑھا! معذرت
ہوویں متروک تو ہے لیکن چل سکتا ہے
اس بند میں ایک مزید مصرع 'دی' کے علاوہ رکھیں اور وادی اور مودی کے درمیان دو مصرعوں کا فاصلہ رکھیں تو ٹھیک ہے
 
جوان و پیر درست ہے، نہ جانے میں نے صرف پیر کءوں پڑھا! معذرت
ہوویں متروک تو ہے لیکن چل سکتا ہے
اس بند میں ایک مزید مصرع 'دی' کے علاوہ رکھیں اور وادی اور مودی کے درمیان دو مصرعوں کا فاصلہ رکھیں تو ٹھیک ہے
السلام علیکم!
بہت بہت شکریہ!
جزاک اللہ!
اس نظم سے ہٹ ایک سوال ہے ۔ازراہ مہربانی رہنمائی فرمائیں ۔نوازش ہو گی۔

علامہ اقبال کا شعر ہے
خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں
مرے مولا مجھے صاحب جنوں کر!

اس شعر میں صاحبِ جنوں کو صاحب جنوں کیا گیا ہے
یہ کس اصول کے تحت کیا گیا ہے؟
کیا کہیں بھی ایسا کرنا درست ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
السلام علیکم!
بہت بہت شکریہ!
جزاک اللہ!
اس نظم سے ہٹ ایک سوال ہے ۔ازراہ مہربانی رہنمائی فرمائیں ۔نوازش ہو گی۔

علامہ اقبال کا شعر ہے
خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں
مرے مولا مجھے صاحب جنوں کر!

اس شعر میں صاحبِ جنوں کو صاحب جنوں کیا گیا ہے
یہ کس اصول کے تحت کیا گیا ہے؟
کیا کہیں بھی ایسا کرنا درست ہے؟
اصول تو ایسا کوئی نہیں لیکن اقبال علامہ بن جاتے ہیں تو صاحب جنوں بھی قبول کر لیا جاتا ہے اور تریاق کی جگہ تریاک بھی!
 
Top