نظم برائے اصلاح

نظم

چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

کچھ اور نہ لکھ پائے تو اپنے وبال لکھتے ہیں
کتنی رتجگوں کے وہ عذاب سہتا رہا
دے کر مجھے قرار وہ بے قراری سہتا رہا
اس شوخ کے دل کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دل خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

جو نہیں ملا اسکا ملال لکھتے ہیں
جو مل کر کھو گیا اس کا فراق لکھتے ہیں
تقدیر پر نہیں بس اپنا یہ ہم سمجھتے ہیں
پھر بھی رات دن اس کو بدلنے کی دھن میں رہتے ہیں
اس تقدیر کی بے حسی کا کمال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
 
نظم

چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

کچھ اور نہ لکھ پائے تو اپنے وبال لکھتے ہیں
کتنی رتجگوں کے وہ عذاب سہتا رہا
دے کر مجھے قرار وہ بے قراری سہتا رہا
اس شوخ کے دل کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دل خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں

جو نہیں ملا اسکا ملال لکھتے ہیں
جو مل کر کھو گیا اس کا فراق لکھتے ہیں
تقدیر پر نہیں بس اپنا یہ ہم سمجھتے ہیں
پھر بھی رات دن اس کو بدلنے کی دھن میں رہتے ہیں
اس تقدیر کی بے حسی کا کمال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
مکرمی قیصر صاحب، آداب!
محفل میں خوش آمدید۔
اگر آپ آزاد نظم لکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو کم از کم کچھ مصرعوں کو تو کسی معروف بحر کے افاعیل پر موزوں کرنا پڑے گا، اس کے بعد ہی کوئی اصلاح دے سکتا ہے۔
اگر نثری نظم (جسے خدا جانے کیوں ’’نظم‘‘ کہا جاتا ہے!) میں دلچسپی ہے تو اس پھر کسی اصلاح کی ضرورت نہیں، تاہم ’’نثری شاعری‘‘ کے لئے محفل میں علیحدہ زمرہ مختص ہے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 
Top