محمد قیصر حسین عظیمی
محفلین
نظم
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
کچھ اور نہ لکھ پائے تو اپنے وبال لکھتے ہیں
کتنی رتجگوں کے وہ عذاب سہتا رہا
دے کر مجھے قرار وہ بے قراری سہتا رہا
اس شوخ کے دل کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دل خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
جو نہیں ملا اسکا ملال لکھتے ہیں
جو مل کر کھو گیا اس کا فراق لکھتے ہیں
تقدیر پر نہیں بس اپنا یہ ہم سمجھتے ہیں
پھر بھی رات دن اس کو بدلنے کی دھن میں رہتے ہیں
اس تقدیر کی بے حسی کا کمال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
کچھ اور نہ لکھ پائے تو اپنے وبال لکھتے ہیں
کتنی رتجگوں کے وہ عذاب سہتا رہا
دے کر مجھے قرار وہ بے قراری سہتا رہا
اس شوخ کے دل کا حال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دل خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں
جو نہیں ملا اسکا ملال لکھتے ہیں
جو مل کر کھو گیا اس کا فراق لکھتے ہیں
تقدیر پر نہیں بس اپنا یہ ہم سمجھتے ہیں
پھر بھی رات دن اس کو بدلنے کی دھن میں رہتے ہیں
اس تقدیر کی بے حسی کا کمال لکھتے ہیں
چلو اک کتاب لکھتے ہیں
دلِ خانہ خراب کا حال لکھتے ہیں